بجٹ 2023
حالات حاضرہ

بجٹ 2023: مسلمان بری طرح نظر انداز

مودی حکومت کی دوسری میعاد کا آج مکمل اور آخری بجٹ پیش کیا گیا جس میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو یکسر طور پر نظر انداز کردیا گیا ہے، اس بجٹ سے وزیر اعظم نریندر مودی کا ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کا نعرہ کھوکھلا ثابت ہوا۔

مودی حکومت کی دوسری میعاد کے آخری اور مکمل بجٹ میں اقلیتی بہبود کے فنڈس میں بھاری کمی کی گئی ہے جس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کے علاوہ مسلم اسکالرز کی جانب سے بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ مسلم اسکالرز نے وزیر فینانس نرملا سیتا رامن کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کردہ بجٹ کو اقلیتوں کیلئے مایوس کن قرار دیا۔

مسلم اسکالرز نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کا ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کا نعرہ اقلیتوں کے معاملہ میں کھوکھلا ثابت ہوا ہے جبکہ مرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کو بری طرح نظر انداز کیا جارہا ہے۔ موجودہ بجٹ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کی 15 فیصد اقلیتی آبادی کو تعلیم سے محروم کرنے کی سازش کی گئی۔

بجٹ 2023 میں تقریباً 38 فیصد کی بھاری کمی کی گئی ہے جبکہ 2022-23 کے مقابلہ میں اس بار اقلیتی بجٹ میں تقریباً ایک ہزار 923 کروڑ روپئے کی کمی کی گئی۔ 2022-23 میں اقلیتیوں کےلیے پانچ 5020 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا تاہم اس بار صرف 3097 کروڑ روپئے ہی مختص کئے گئے۔

اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کےلیے بجٹ میں انتہائی بخالت اور امتیازی سلوک کا مظاہرہ کیا گیا اور بھاری کمی کی گئی۔ پری میٹرک اسکالر شپ کےلیے صرف 433 کروڑ روپئے ہی رکھے گئے ہیں جبکہ گذشتہ سال ایک ہزار 425 کروڑ روپئے رکھے گئے تھے۔ اسی طرح میٹرک کم مینس اسکالر شپ میں بھی گذشتہ سال کے مقابلہ میں اس سال 326 کروڑ روپئے کی کمی کی گئی اور اس سال صرف 44 کروڑ روپئے ہی مختص کئے گئے۔ وہیں ایجوکیشن اسکیم فار مدرسہ اور اقلیتوں سے متعلق بجٹ میں بھی 150 کی کمی کرکے اس سال صرف 10 کروڑ روپئے ہی مختص کئے گئے۔ یہ رقم سارے ہندوستان کے اقلیتوں کےلیے ہے۔

بجٹ 2023 میں اقلیتوں کےلیے صرف پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کے بجٹ میں 550 کروڑ روپئے کا اضافہ کیا گیا۔ گذشتہ سال اس کےلیے 515 کروڑ روپئے مختص کئے گئے تھے جبکہ اس سال ایک ہزار 65 کروڑ روپئے مختص کئے گئے۔ اقلیتی طلباء کے لیے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ میں بھی 3 کروڑ کی معمولی کمی کی گئی۔ اس سال 96 کروڑ روپئے مختص کئے گئے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ یو پی ایس سی کی تیاری کے لیے اقلیتی طلبہ کے لیے جاری اسکیمز کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا اور وزارت اقلیتی امور کی جانب سے چلائی جانے والی اسکیم ‘استاد’ کے لیے صرف اور صرف 10 لاکھ روپئے ہی مختص کئے گئے، یہ اسکیم دستکاروں کے لیے شروع کی گئی تھی۔