کوپن ہیگن کی ایک مسجد کے قریب اسلام مخالف شخص کی جانب سے ڈنمارک میں ترک سفارت خانے کے سامنے مسلمانوں کی مقدس کتاب جلانے کے چند گھنٹے بعد اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ انٹرنیٹ نے نفرت انگیز تقریر کو بھڑکایا جس سے مجرموں کو اپنا جھوٹ، سازشیں اور دھمکیاں پھیلانے میں مدد ملی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس نے کہا کہ دنیا بھر میں زینو فوبیا، نسل پرستی، عدم برداشت، خواتین کے خلاف پرتشدد بدگمانی، یہود دشمنی اور مسلم دشمنی واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔
انتونیو گوتیرس نے نوٹ کیا کہ لبرل جمہوریتوں اور آمرانہ حکومتوں دونوں میں کچھ سیاسی رہنما نفرت انگیز خیالات اور زبان کو مرکزی دھارے میں لا رہے ہیں اور اس طرح سے وہ اس رویے کو معمول کی کارروائی بنا رہے ہیں۔
راسموس پالوڈن نے ڈنمارک میں مقدس کتاب کو نذر آتش کیا تھا، وہ بھی انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے نفرت انگیز خیالات کو بڑھاوا دے رہا ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ نے ایسی حرکتوں کے پیچھے لوگوں کے بارے میں کہا۔
راسموس پالوڈن پاس ڈنمارک اور سویڈن دونوں ملکوں کی شہریت ہے، اس نے 21 جنوری کو سویڈن میں قرآن پاک جلاتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کرکے نفرت انگیز مہم کا آغاز کیا، اس نے اسی طرح کی مذموم حرکت جمعے کے روز کوپن ہیگن میں ترکیہ کے سفارت خانے سامنے بھی کی اور ارادہ ظاہر کیا کہ وہ سویڈن کی نیٹو میں شمولیت تک ہر جمعہ کو احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈنمارک میں بھی انتہائی دائیں بازو کے ڈینش سیاستدان راسموس پلودان نے قرآن پاک کے نسخے کو مسجد کے سامنے نذر آتش کردیا تھا، واقعے کے بعد ترکیہ حکام نے ڈنمارک کے سفیر کو طلب کر لیا تھا۔
افسوس ناک واقعے سے قبل 21 جنوری کو سویڈن میں ترکیہ سفارت خانے کے باہر ڈنمارک کے انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت کے رہنما کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی تھی۔
سویڈن، نیدرلینڈ اور ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف پاکستان اور افغانستان سمیت ایران اور دیگر مسلم ممالک میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔