سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے سویڈن کو کہا ہے کہ وہ اب نیٹو میں رکنیت کے لیے ترکیہ کی حمایت کی توقع نہ رکھے۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد اردغان نے کہا کہ وہ لوگ جو ہمارے سفارتخانے کے سامنے اس طرح کی بے حرمتی کی اجازت دیتے ہیں وہ نیٹو کی رکنیت کے لیے ہماری حمایت کی توقع نہ رکھیں، اگر آپ دہشت گرد تنظیموں کے اراکین اور اسلام کے دشمنوں کو اتنا پسند کرتے ہیں اور ان کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں تو ہم مشورہ دیں گے کہ آپ اپنے ملک کی سیکیورٹی کے لیے انہی سے مدد طلب کریں۔
ترک صدر نے کہا کہ قرآن کی بے حرمتی کا واقعہ منافرت پر مبنی واقعہ ہے اور آزادی اظہار کی بنیاد پر اس کا دفاع نہیں کیا جا سکتا۔ ادھر سویڈن کی جانب سے اپنے دائیں بازو کے انتہا پسند رہنما کی جانب سے قرآن نذر آتش کرنے کے واقعے کی شدید الفاظ مذمت کی گئی ہے تاہم انہوں نے اسے آزادی اظہار رائے کا واقعہ قرار دیا ہے۔
ترکیہ نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سویڈن کے سفیر کو طلب کیا تھا اور سویڈن کے وزیر دفاع کے انقرہ کے دورے کو منسوخ کردیا تھا۔سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی پاکستان، سعودی عرب، اردن، کویت سمیت متعدد مسلمان ممالک نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔
سویڈن کی نیٹو میں شمولیت اور اس سلسلے میں ترکیہ کی حمایت کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا اور قرآن کے نسخے کی بے حرمتی کے بعد ترکیہ اور سوئیڈن کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں جس سے سویڈن کی نیٹو کی رکنیت کے حصول کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے جسے رکنیت حاصل کرنے کے لیے ترکیہ کی لازمی حمایت درکار ہے۔
واضح رہے کہ ڈنمارک نژاد سوئیڈش کے دائیں بازو کے سیاستدان راسماس پلوڈن نے اسٹاک ہوم میں ہفتے کے دن ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کردیا تھا اس واقعے کے خلاف دنیا بھر میں مسلمانوں میں شدید غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی۔