ملک بھر میں ان دنوں مسلم لڑکیوں کے ارتداد کی جیسے لہر چل پڑی ہے۔ آئے دن مسلم لڑکیوں کے ارتداد اور غیروں سے شادی کی خبریں آتی رہتی ہے، مدھیہ پردیش میں ایک مسلم نوجوان ارتداد کا شکار ہوکر ہندو مذہب اختیار کرلیا۔
شاجاپور: ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع شاجاپور میں ایک مسلم نوجوان نے ہندو لڑکی سے شادی کے بعد ہندو مذہب اختیار کرلیا اور اپنا نام عارف سے آنند رکھ لیا۔ بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے شوریہ یاترا پروگرام کے موقع پر مسلم نوجوان کو مکمل ہندو رسم و رواج کے ساتھ ہندو مذہب میں داخل کرایا گیا۔
مقامی لوگوں کے مطابق مسلم نوجوان نے ہندو لڑکی سے شادی کرنے کے بعد ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے دباو کے بعد مذہب تبدیل کرلیا ہے۔ شوجا پور کے رہائشی عارف نے کہا ہے کہ وہ کافی عرصے سے ہندو مذہب سے متاثر تھا اور اب اس نے مکمل طور پر ہندو مذہب کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے فیصلے کے پیچھے کوئی دباؤ نہیں ہے اور نہ ہی انہیں مسلم سماج کا کوئی خوف ہے۔
بجرنگ دل کے کنوینر راجیش جادمے نے عارف کی تبدیلی کو گھر واپسی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سناتن دھرم کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں اور وشو ہندو پریشد و بجرنگ دل 1964 سے گھر واپسی مہم چلا رہے ہیں۔ جس کے تحت اب تک بہت سے مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگ ہندو دھرم کو اپنا چکے ہیں۔
در اصل یہ مسلم نوجوان کچھ دن پہلے ہی ایک ہندو لڑکی کے ساتھ اپنی شادی کا رجسٹریشن کروانے کے لیے شاجاپور ڈسٹرکٹ کورٹ پہنچا تھا۔ اس دوران وہاں کافی ہنگامہ ہوا۔ نوجوان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ہندو لڑکی سے اس کی مرضی سے شادی کی تھی اور دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے۔ مسلم نوجوان کی ہندو لڑکی سے شادی کو ہندو مذہب اختیار کرنے کی اصل وجہ بتائی جا رہی ہے۔
اس وقت ہندو تنظیم کے کارکنوں نے نوجوان کے خلاف مبینہ لو جہاد کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا لیکن ہندو لڑکی نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس نے مسلم نوجوان سے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور وہ نوجوان کے ساتھ ہی رہے گی۔ خیال رہے کہ یہ ہندو لڑکی بھی پہلے سے شادی شدہ تھی اور شوہر سے ناراض ہو کر نوجوان سے محبت کرنے لگی تھی۔