سال نو جشن کا نہیں محاسبے کا وقت ہے
حالات حاضرہ

سالِ نو جشن کا نہیں محاسبے کا وقت ہے

زندگی میں خوشی ومسرت، فرحت وشادمانی کا اظہار، مبارکبادی کا تبادلہ کسی نعمت کے حصول یا کامیابی وکامرانی، ترقی وعروج کے موقع پر ہوتا ہے اسی طرح رنج وغم کا اظہار کسی تکلیف وپریشانی کے وقت یا نعمت کے زوال کے پر اور تنزلی وپستی کاسامنا حسرت وافسوس کا موقع ہوتا ہے۔

نئے سال کے اس موقع پر جشن وجلوس، خوشیوں کے شادیانے اور ہفتوں تک چلے والے نئے سال کی مبارک بادی کے سلسلے سے پہلے دینی واسلامی نقطہء نظر سے ایک بار یہ جاننے کی کوشش ضرور کریں اور غور کریں کہ ہمارا طرز عمل اس سلسلے میں کیا ہونا چاہئے۔

گزرتے ہوئے لیل ونہار اور بیتے ہوئے ماہ و سال نے ہماری حیات مستعار کا پورے ایک سال کم کردیا،
اس میں کوئی شک نہیں کہ وقت انسان کی زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے، اسی لئے ایک ایک لمحے کی قدر اور اس کے کارآمد بنانے کی تگ و دو اس کے نفع بخش بنانے کی تدابیر کرنا لوگوں کے ساتھ خیر وبھلائی قوم کی اصلاح کی فکرکرنا دینی فریضہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ترقی یافتہ قوموں کی علامت ونشانی بھی رہی ہے اور اسکے ضائع ہوجانے پر افسوس اور اس کو ضیاع سے بچانے کی ہر ممکن کوشش ہمیشہ عقلمندوں کا شیوہ اور زندگی کے لمحات کو مفید سے مفید تر بنانےکا حوصلہ وجزبہ رکھنے والوں کا وطیرہ اورزندگی میں کچھ کر گذرنے کا جنون رکھنے والوں کا طرہء امتیاز رہا ہے۔

غور فرمائیں کہ انسانی زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ ، رب ذوالجلال کی بخشی ہوئی سب سے نایاب دولت ونعمت "وقت ” جو شب وروز کے مجموعہ ” سال ” کی شکل میں گذر جائے وہ خوشی ومسرت کے اظہار کا موقع کیسے ہوجائے گا….؟ بلکہ ایک طرح سے یہ ایک نعمت کے زوال ، وقت جیسی پونجی کے ختم ہوجانے ، اور عمر کے ایک بیش قیمتی سال کے کم ہوجانے پر حسرت وافسوس کا وقت تو ہوسکتا ہے مگر خوشی ومسرت کے اظہار کے لئے جشن وجلوس کا نہیں ـ

ہاں سال کے آغاز میں اپنے منصوبوں کی تکمیل اپنے ارادوں کو عملی جامہ پہنانے، خیر کے تعلق سے جن امور کی انجام دہی اور بہت کچھ کر گذرنے کا جو عزم مصمم کیا گیا تھا اگر وہ خیر وخوبی کے ساتھ پائے تکمیل کو پہنچ گئے ہوں تو اس پر رب ذوالجلال کا شکر بجالانے، اور آئندہ اس سے بہتر طریقے سے انجام دینےکے لئے رب کریم سے توفیق طلب کرنے کا موقع ضرور ہو سکتا ہے اور اس بات کے محاسبہ کرنے کا وقت ہے کہ جن برائیوں بد اعمالیوں سے بچنے اور جن خامیوں کوتاہیوں کو دور کرنے کا عھد وپیمان باندھا تھا اگر اس میں کچھ کمی کوتاہی رہ گئی ہو کچھ غفلت و لاپرواہی ہوئی ہو تو اللہ کے حضور توبہ واستغفار کر کاہلی سستی دور کرکے آنے والے دنوں ہفتوں مہینوں اور سالوں کو پوری بیداری کے ساتھ گذارنے کی فکر وتدابیر اور اس کے لئے لائحہ عمل طے کرے اور وقتا فوقتا اپنا اپنے اعمال وکردار کا محاسبہ کرتا رہے۔

لایعنی فضولیات سے پرہیز کرکے بےجا جشن وجلوس، اور غیروں کے طرز زندگی سے اجتناب کرےاور ہر وقت اپنی ذمہ داریوں کی حساب دہی کا احساس بیدار رکھے حتی الامکان بےجا اسراف وفضولیات سے بچ بچا کر غریبوں مسکینوں معذورں ، ضرورت مندوں کی خبر گیری اور قوم وملت کی صلاح وفلاح کی بھر پور کوشش کرے اور غیروں کے طرز زندگی اور ان کے مذہبی شعار سے اجتناب کرتے ہوئے جشن وجلوس پر ہونے والی فضول خرچیوں سے اجتناب کرتے ہوئے قوم کی تعلیمی ترقی اور کسی پائیدار وبامقصد کام میں لگائے جو دین ودنیا دونوں جہان کی کامیابی کا ضامن ہوگا یہی انسان کی کامیابی اور اس کی ترقی کا راز ہے اور یہی نئے ماہ و سال کا حقیقی پیغام ہے۔

اللہ تعالی ہم سب کو فضولیات ولایعنی سے بچا کر صحیح ڈگر پر چلنے کی توفیق بخشے اور غیروں کے شعار ومذہبی رسومات سے محفوظ رکھے آمین