اردن کے ایک ادارے رائل اسلامک سٹریٹیجک سٹڈیز سینٹر نے دنیا کے 500 بااثر ترین مسلمانوں کی فہرست جاری کی ہے، جس میں جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کو 15 مقام حاصل ہوا اور مولانا محمود مدنی کو مین آف دی ایئر بھی قرار دیا گیا ہے۔
مولانا محمود مدنی نے اس فہرست میں 15 ویں نمبر پر آنے اور پرسن آف دی ایئر قرار دیے جانے کے بعد رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’میں خوش ہوں، اس سے مجھے مزید کام کرنے کی ترغیب ملے گی، ہم جس مخلوط ثقافتی قوم پرستی کی بات کرتے ہیں، ہم اسے آگے لے کر جائیں گے۔ مجھے تین ماہ پہلے برطانیہ سے فون آیا کہ میرا نام بھی آ سکتا ہے۔ مجھ سے تصویریں مانگی گئیں۔
مولانا محمود مدنی
رائل اسلامک سٹریٹیجک سٹڈیز سینٹر کی رپورٹ میں مولانا محمود مدنی کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ ان کا مکتبہ فکر روایتی سنی ہے اور جمعیت علمائے ہند کے پیروکاروں کی تعداد 12 ملین ہے۔
محمود مدنی 13 سال تک اس تنظیم کے جنرل سکریٹری رہے ہیں۔ محمود مدنی کھل کر دہشت گردی کی مذمت کرتے رہے ہیں اور ہمیشہ ہندوستانی مسلمانوں کی حمایت میں کھڑے رہے ہیں۔ مولانا محمود کے دادا مولانا سید حسین احمد مدنی اسلام کے مشہور عالم دین تھے۔ جب تک وہ زندہ تھے جمعیۃ علماء ہند کے صدر رہے۔ اس کے بعد محمود مدنی کے والد اسد مدنی 1957 میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر بنے اور 2006 میں ان کے انتقال کے بعد جمعیت کی کمان خود مولانا محمود مدنی کے پاس آئی۔
جمعیت علمائے ہند 1919 میں قائم ہوئی۔ اس کو بنانے والے علماء دیوبند تھے۔ تنظیم ایک جامع ثقافتی قوم پرستی کی پیروی کرتی ہے۔
ادارہ نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ ”1992 میں دیوبند سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد، مدنی نے جمعیت میں شمولیت اختیار کی۔ مدنی ہندوستان میں مسلمانوں کے حقوق کی بات کرتے رہتے ہیں اور دہشت گردی کے لیے جہاد کی اصطلاح کے استعمال کی بھی مخالفت کرتے ہیں۔ مدنی نے اسلامو فوبیا کے خلاف بھی آواز اٹھائی ہے۔ وہ ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی بھی مخالفت کرتے رہے ہیں۔