ایران کے مشرقی صوبے کے صوبائی ڈپٹی گورنر سید محمد رضا طالبی نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی خراسان میں حجاب نہ پہننے والی خواتین کو اب خدمات میں شرکت کی اجازت نہیں ہے۔
میڈیا کے مطابق طالبی نے کہاکہ "جنوبی خراسان صوبے میں کسی بھی ڈھانچے، سہولت، یونیورسٹی، بینک، کمپنی میں حجاب کے بغیر خواتین کو خدمات فراہم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر یہ پایا جاتا ہے کہ ایسی خواتین کو خدمات فراہم کی جاتی ہیں تو انچارج یا سہولت کے سربراہ کو غفلت اور کوتاہی کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور اس کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔
ایران میں حجاب پہننا گزشتہ کئی مہینوں سے ایک متنازع موضوع بنا ہوا ہے۔ ستمبر کے وسط میں 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد ملک میں پرتشدد ہنگامے ہوئے تھے، جو نامناسب حجاب پہننے کی وجہ سے حراست میں لیے جانے کے بعد ہلاک ہو گئی تھی۔ بہت سے ایرانی شہریوں نے امینی کی موت کا الزام متنازع اخلاقی پولیس پر لگایا تھا۔ پولیس نے الزام لگایا تھا کہ تفتیش کے دوران افسران نے ان کے سر پر مارا تھا۔
مظاہروں نے پرتشدد شکل اختیار کر لی، فسادیوں نے علماء، ایرانی مساجد کے ائمہ، ایران کی سکیورٹی کے ارکان اور اہم فوجی اداروں پر حملہ کیا۔ اس کے علاوہ ملک میں اکتوبر کے آخر اور نومبر کے شروع میں دو دہشت گردانہ حملے بھی ہوئے ہیں، جن میں حملہ آوروں نے شہریوں اور پولیس افسران کے گروپوں پر بمبوں سے حملہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ ایران میں پر تشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران بھی کئی ہلاکتیں ہوئی ہیں، ان احتجاجی مظاہروں کے دوران کئی خواتین کو حراست میں بھی لیا گیا۔ ان ہلاکتوں پر عالمی سطح مذمت کی گئی اور ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔