” امت کے تمام طبقات کے درمیان اتحاد و اتفاق کی بنیادیں بہت زیادہ ہیں – اختلافات بہت کم اور انتہائی معمولی ہیں ، لیکن ان کو مُحَدَّب عدسہ (magnifying glass) کی مدد سے بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے – “ ان خیالات کا اظہار جناب سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند نے ریاست کرناٹک کی علماء کانفرنس میں کیا – انھوں نے فرمایا کہ مسلمانوں کے خلاف سازشوں کا تذکرہ اس انداز میں کیا جاتا ہے کہ ان پر خوف کی نفسیات غالب ہوجاتی ہیں ، جب کہ قرآن مجید میں دشمنوں کی کارستانیوں اور سازشوں کو کم زور اور بے اثر کہا گیا ہے – انھوں نے کہا کہ علماء مل جل کر امت کی اصلاح اور دعوتِ دین کا کام بہتر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں – “
کرناٹک میں جماعت اسلامی ہند کی سرگرمیاں الحمد للہ سماج کے مختلف طبقات میں بڑے پیمانے پر جاری ہیں – اس کی سرپرستی میں علماء کی تنظیم بھی ‘مجلس العلماء’ کے نام سے سرگرمِ عمل ہے ، جس سے تمام مکاتبِِ فکر کے علماء جڑے ہوئے ہیں – دینی مدارس کی فارغات بھی ‘مجلس العالمات’ کے نام سے اپنا نظم قائم کیے ہوئے ہیں – آج بنگلور کے قدوس صاحب عید گاہ میں علماء و عالمات کی ریاستی کانفرس منعقد ہوئی ، جس میں تقریباً ڈیڑھ ہزار افراد نے شرکت کی ، جن میں نصف سے کچھ کم تعداد خواتین تھیں –
کانفرنس کے دو اجلاس ہوئے – پہلا اجلاس صبح 10 بجے سے ظہر تک ہوا – مولانا وحید الدین خاں عمری ، ناظم اعلیٰ مجلس العلماء نے افتتاحی کلمات پیش کیے – انھوں نے مجلس العلماء کا تعارف کرایا اور علماء کو اس سے وابستہ ہوکر اجتماعی سرگرمیاں انجام دینے کی دعوت دی – مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ‘آج کے پُر فتن دور اور نئے چیلنجز کا مقابلہ علماء کیسے کریں؟ کے عنوان پر (ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے) کلیدی خطاب کیا – انھوں نے فرمایا کہ آج کل الحاد اور بے دینی اتنی زیادہ عام ہوگئی ہے جس کا پہلے تصور نہیں کیا جاسکتا تھا –
ہمیں مسلمانوں کے دین و ایمان کے تحفظ کی فکر کرنی ہے – کانفرنس سے مولانا احمد سراج عمری صدر جمعیۃ علماء کرناٹک ہبلی ، جناب ایس امین الحسن نائب امیر جماعت اسلامی ہند اور مولانا محمد رضی الاسلام ندوی سکریٹری شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند نے بھی خطاب کیا – ان حضرات نے بدلتے ہوئے حالات میں علماء اور عالمات کو ان کی ذمے داریاں یاد دلائیں ، کہا کہ انھیں دفاعی کے بجائے اقدامی پوزیشن اختیار کرنی ہے – دین پر استقامت کا ثبوت دینا ہے اور کسی طرح کی کم زوری ، سستی اور دوں ہمّتی کا مظاہرہ نہیں کرنا ہے – اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ملک میں جو ماحول بنایا جارہا ہے اس کا مقابلہ کرنا ہے اور اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے لیے اجتماعیت کے ساتھ خدمات انجام دینی ہے –
دوسرا اجلاس ظہر کی نماز کے بعد ‘اتحاد امت کی عملی تدابیر’ کے عنوان سے ہوا – اس میں مولانا رضی الاسلام ندوی نے ‘وحدت امت میں علماء اور عالمات کا کلیدی رول’ کے عنوان پر خطاب کیا – انھوں نے کہا کہ علماء رجوع الی القرآن کو اپنا مشن بنائیں اور عوام کو قرآن سے جوڑنے کے لیے مختلف تدابیر اختیار کریں تو اس کے نتیجے میں فروعی اختلافات کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہی گی – دوسرے وہ اس ملک میں دعوت کے کام کو اپنا نصب العین بنائیں اور اسلام کی تعلیمات برادرانِ وطن تک پہنچانے کی کوشش کریں –
انھوں نے فرمایا کہ امت کی اصلاح اور اللہ کے بندوں تک تبلیغِ دعوت علماء کی طرح عالمات کی بھی ذمے داری ہے – وہ بھی اپنے دائرے اور حدود و آداب کی رعایت کے ساتھ یہ کام انجام دیں – اس اجلاس سے بھی جناب سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند نے خطاب کیا – اس سے قبل ڈاکٹر محمد سعد بلگرامی نے ‘ جماعت اسلامی ہند : جدوجہد کے 75 سال : خدمات و اثرات’ کے عنوان پر خطاب کیا – انھوں نے مختصر طور پر جماعت کی تاریخ اور اس کی خدمات پر روشنی ڈالی –
اجتماع گاہ میں ایک نمائش کا بھی انتظام کیا گیا تھا ، جس میں دنیاوی زندگی ، اچھے اعمال ، برے اعمال ، سیدھی راہ ، گم راہی کے راستے ، آزمائش اور بنیادی عقائد اور اقدار کو پوسٹرس کے ذریعے دکھایا گیا – والنٹیرس ان پوسٹرس کی بہت اچھے انداز میں تشریح کرتے تھے – اسلامیات کا لٹریچر بھی بڑی تعداد میں فروخت کے لیے فراہم کیا گیا تھا –
علماء کی اس ریاستی کانفرنس میں شرکت کے لیے پورے کرناٹک سے علماء اور عالمات تشریف لائے تھے – ان کا تعلق مختلف مکاتب فکر ، مختلف مدارس اور مختلف دینی جماعتوں اور تنظیموں سے تھا- اس کانفرنس کے ذریعے اتحاد و اتفاق کا پیغام عام ہوا اور اس کا عملی مظاہرہ بھی ہوا- اس کانفرنس میں شرکت کے لیے تلنگانہ ، گجرات اور مہاراشٹر سے علماء کے وفود بھی آئے تھے – انھوں نے کانفرنس کے بارے میں اچھے تاثرات کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ اپنے یہاں بھی اسی طرح کی کانفرنس منعقد کرنے کی کوشش کریں گے –