دہلی: سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کی جانب سے مئی 2022 کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے دائر کی گئی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ گجرات حکومت نے ان 11 قصورواروں کو معاف کرتے ہوئے رہا کر دیا تھا، جنہیں 2002 کے گجرات فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری اور قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
بلقیس بانو نے جنسی زیادتی اور خاندان کے سات افراد کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
بلقیس بانو کی وکیل شوبھا گپتا نے کہا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی۔ شوبھا نے کہا تھا کہ بلقیس بانو نے سپریم کورٹ کے مئی کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے جس نے گجرات حکومت کو 1992 کے معافی کے قوانین کو نافذ کرنے کی اجازت دی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے ایک رٹ پٹیشن بھی دائر کی ہے جس میں اس کیس کے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کو چیلنج کیا گیا ہے۔ بلقیس بانو کی جانب سے دائر کردہ عرضی میں کہا گیا تھا کہ 11 مجرموں کو جیل سے رہا نہیں کیا جا سکتا ‘۔
بلقیس بانو کی نظرثانی کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ کیس کے 11 قصورواروں کو رہا کرنے کا فیصلہ کا اختیار گجرات حکومت کو نہیں بلکہ ریاست مہاراشٹر کو ہوگا۔ مہاراشٹر حکومت اس معاملے میں معافی کی پالیسی پر عمل کرے گی۔
گجرات حکومت نے اپنے حکم میں ریاست میں 2002 کے بعد گودھرا فسادات کے دوران 14 افراد کے قتل اور بلقیس بانو سمیت خواتین کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے 11 مجرموں کو وقت سے پہلے رہا کر دیا تھا۔