ریاست اترپردیش کے متھرا میں اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی جانب سے منگل کو شاہی مسجد عیدگاہ کے اندر ہنومان چالیسہ پڑھنے کی دھمکی کے بعد سیکورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ ضلع پولیس کے سربراہ نے کہا کہ "کسی نئی روایت یا رسم” کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حکام نے پیر کو بتایا کہ تقریباً 1,500 پولیس، مسلح کانسٹیبلری اور نیم فوجی دستے کے اہلکاروں کو تعینات کیا جا رہا ہے اور کرشنا جنم استھان مندر اور شاہی مسجد عیدگاہ کے قریب ٹریفک پابندیاں نافذ کر دی گئی ہیں۔ صرف اسکولی گاڑیوں اور ایمبولینس کو مستثنی رکھا گیا ہے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شیلیش پانڈے نے کہا کہ ’’کوئی نئی روایت یا رسم ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کیا جائے گا اور سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے اور اس شہر کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے قومی خزانچی دنیش کوشک نے کہا کہ وہ پروگرام کو آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ ہمیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دیتا ہے تو ہم اس جگہ ہنومان چالیسہ پڑھیں گے جہاں ہمیں روکا جائے گا۔
انہوں نے دھمکی دی کہ اگر انتظامیہ نے انہیں روکا تو وہ خودکشی کر لیں گے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تنظیم کے کئی کارکنوں کو گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ تنظیم نے گزشتہ سال بھی ایسی ہی دھمکی دی تھی لیکن ضلع انتظامیہ نے ان کے منصوبے کو ناکام بنا دیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی کرناٹک کی عیدگاہ میں ہنومان چالیسہ پڑھنے کی دھمکی دی گئی تھی اور مہاراشٹر کے دار الحکومت ممبئی میں راج ٹھاکرے نے لاؤڈ اسپیکر پر اذان نہ روکے جانے پر ہنومان چالیسہ پڑھنے کی دھمکی دی تھی جس کے بعد پولیس نے انہیں حراست میں لیا تھا۔