Islamophobia in Rajasthan
قومی خبریں

راجستھان: ایک اور مسلم طالب علم اسلامک فوبیا کا شکار

منی پال انسٹی ٹیوٹ کے بعد راجستھان کے گورنمنٹ پی جی کالج ایم بی آر میں ایک اور اسلامو فوبک واقعہ پیش آیا۔ جہاں پر ایک طالبہ نے الزام لگایا کہ ایک پروفیسر نے کلاس روم میں مسلم مخالف الفاظ کا استعمال کیا۔

مسلم مرر کی خبر کے مطابق طالبہ نے الزام لگایا کہ پروفیسر نے مسلمانوں کو دہشت گرد کہا اور طلبہ سے کہا کہ وہ مسلمانوں سے دور رہیں۔

طالبہ نے کہا کہ "ان ریمارکس کے بعد میں نے کالج کے دفتر میں لوگوں کو بتایا لیکن انہوں نے مجھے خاموش رہنے کو کہا۔”

طالبہ نے کہا کہ اس واقعے کے بعد اسے کالج سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ طالبہ نے کہا ’’راجیو چودھری نام کا ایک مقامی لیڈر کالج آیا اور مجھے دھمکی دی، اس نے مسلمانوں کو کئی اسلامو فوبک ناموں سے بھی پکارا‘‘۔ طالبہ نے کہا "انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں بھی توہین آمیز الفاظ کا استعمال کیا۔

طالبہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ چودھری نے اسے اپنی کار سے کچلنے کی کوشش کی۔ طالبہ نے مزید کہا کہ "انہوں نے مجھے صرف اس وقت جانے دیا جب میں نے ان سے کہا کہ میں اس واقعے پر خاموشی برقرار رکھوں گی”، چودھری کے لوگوں نے کالج سے باہر جانے کے بعد مجھ کو گھیر لیا اور پولیس کو واقعے کی اطلاع دینے سے روکنے کی کوشش کی۔” طالبہ نے بتایا کہ اس نے اپنے ٹیچر کو فون کیا لیکن ٹیچر نے کال ریسیو نہیں کی۔

اس سے قبل نومبر میں کرناٹک میں منی پال ٹکنالوجی انسٹی ٹیوٹ میں ایک پروفیسر کو ایک مسلم طالب علم کو "دہشت گرد” سے موازنہ کرنے پر معطل کر دیا گیا تھا۔ پروفیسر نے مسلم طالب علم کو اجمل قصاب کی طرح کہا تھا جس پر دونوں کے درمیان بحث بھی ہوئی تھی جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔