نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق اسٹوڈنٹس لیڈر عمر خالد کو دہلی فسادات سے متعلق ایک مقدمے میں بری کر دیا گیا ہے۔ اس کیس میں عمر کو پہلے ہی ضمانت مل چکی تھی۔ عمر خالد کے ساتھ ‘یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ’ نامی تنظیم کے رکن خالد سیفی کو بھی بری کر دیا گیا ہے۔ تاہم عمر خالد اور سیفی دونوں جیل میں رہیں گے کیونکہ وہ فسادات کی سازش کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت عدالتی حراست میں ہیں۔ عمر خالد کو 13 ستمبر 2020 کو دہلی فسادات سے متعلق مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تب سے وہ جیل میں بند ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق دہلی کی ککڑڈوما عدالت نے کھجوری خاص پولیس اسٹیشن میں درج مقدمے میں عمر خالد کو بری کرنے کا حکم دیا ہے۔ خالد اور سیفی کے خلاف مقدمہ کانسٹیبل کے بیان کی بنیاد پر درج کیا گیا تھا۔ کانسٹیبل نے الزام لگایا تھا کہ 24 فروری 2020 کو تشدد کے دوران چاند باغ پل کے قریب بھیڑ نے پتھراؤ کیا تھا، جس میں وہ دونوں بھی سب سے آگے تھے۔ عدالت میں الزامات ثابت نہیں ہوئے جس کی بناء پر عدالت نے انہیں بری کردیا۔
ایف آئی آر کے مطابق جب ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار پتھراؤ اور تشدد کے درمیان اپنی جان بچانے کے لیے پارکنگ میں داخل ہوئے تو مشتعل ہجوم نے پارکنگ میں گھس کر پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ مقدمے میں عمر خالد اور سیفی کو شامل کیا گیا تھا۔ لیکن عینی شاہدین اور دیگر ذرائع سے موقع پر ان کی موجودگی ثابت نہیں ہو سکی۔
عدالت نے تفصیلی سماعت کے بعد دونوں کو بری کر دیا۔ قبل ازیں ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ انہیں آدھے پکے الزامات کی بنیاد پر جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔
عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق دیگر مقدمات میں بھی ملزم ہے۔ دوسرے معاملے میں ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (UAPA) کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ دہلی پولیس عمر خالد کی ضمانت کی مسلسل مخالفت کر رہی ہے۔