اس وقت پورے ہندوستان میں مسلم لڑکیوں کے ارتداد کی تشویشناک، المناک اور پریشان کن خبر ہر دن موصول ہو رہی ہے، اس طرح ان لڑکیوں کو دین وایمان سے بے زار کرکے ہندو مذہب میں داخل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی طرح کا ایک اور تشویشناک پریشان کن واقعہ ریاست اترپردیش کے بریلی میں پیش آیا جہاں دو مسلم لڑکیاں ارتداد کا شکار ہو کر اپنے غیر مسلم بوائے فرینڈز سے شادی کرلی۔
ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں دو مسلم لڑکیوں نے اپنا مذہب چھوڑ کر ہندو لڑکوں سے شادی کرلی۔ انہوں نے اپنے بوائے فرینڈس سے شادی کے لئے اسلام چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ انہیں ہندو مذہب میں بہت یقین ہے۔
बरेली में दो मुस्लिम लड़कियों ने अपनाया सनातन धर्म
कहा- "वहां नहीं मिलता सम्मान, कभी भी तीन बार बोलकर दे देते हैं तलाक, फिर खेलते है हलाला का घिनौना खेल”
दोनों ने मंदिर में रीति रिवाजों के साथ हिंदू युवकों संग किया विवाह, शादी के बाद इरम जैदी बनी स्वाति और शहनाज बनी सुमन pic.twitter.com/I6cFw1P1VC
— Shivam Dixit (@ShivamdixitInd) December 1, 2022
مدیناتھ میں واقع ایک آشرم میں ایک مقامی پنڈت نے ہندو رسومات کے مطابق ان دونوں مسلم لڑکیوں کی دو ہندو لڑکوں کے ساتھ شادی کروائی۔
ذرائع کے مطابق اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے کے بعد اِرم زیدی، سواتی بن گئی جبکہ شہناز نے اپنا نیا نام سمن رکھ لیا ہے۔
ارم زیدی نے آدیش کمار سے شادی کی جبکہ شہناز نے اجئے سے شادی کی ہے اور دونوں شادیاں ہندو رسم و رواج کے مطابق انجام پائی ہیں۔ ان دونوں لڑکیوں کا کہنا ہے کہ ان کا ہندو مذہب میں بڑا یقین ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلم معاشرے میں خواتین کو عزت نہیں ملتی۔ مسلمان مرد جب چاہیں، تین بار طلاق کے الفاظ دہرا کر اپنی بیویوں کو چھوڑ دیتے ہیں اور پھر حلالہ کرتے ہیں۔
دونوں لڑکیوں کو پہلے پجاری نے ’’پاک‘’ کیا، پھر ان کے نام بدلے اور پھر ان کی شادی کی گئی۔ دونوں نے شادی کی تقریب کے بعد پجاری کا آشیرواد بھی لیا۔
شادی کے چند گھنٹے بعد سمن (شہناز) نے ایس ایس پی بریلی سے ملاقات کی اور کہا کہ اسے اپنے والدین اور بھائی کی طرف سے جان کو خطرہ ہے اور اس کے بھائی نے اس کے لئے ایک قبر تیار کر رکھی ہے۔ پولیس نے لڑکیوں کو مکمل تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔