anti law
قومی خبریں

اتراکھنڈ میں تبدیلی مذہب پر پابندی کا بل منظور

دہرادون: ضمنی بجٹ اجلاس کے دوسرے دن اتراکھنڈ اسمبلی میں دو اہم بل صوتی ووٹ سے منظور کر لیے گئے۔ اس کے ساتھ ہی اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔ اتراکھنڈ مذہبی آزادی (ترمیمی) بل 2022 منظور ہونے کے بعد ریاست میں تبدیلی مذہب سے متعلق سخت قانون بنایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ اتراکھنڈ پبلک سروس (خواتین کے لیے افقی ریزرویشن) بل 2022 ایک بار پھر ریاست میں خواتین کے لیے 30 فیصد افقی ریزرویشن کے نظام کو نافذ کرے گا۔ کچھ دن پہلے ریاستی حکومت نے ان دونوں بلوں کو کابینہ سے منظوری دی تھی۔ اسمبلی میں ان بلوں کی منظوری کے ساتھ ہی ریاست میں ان کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جلد ہی جاری کیا جائے گا۔

پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ اتراکھنڈ بھگوان کی سرزمین ہے، یہاں تبدیلی مذہب جیسی چیزیں ہمارے لیے بہت خطرناک ہیں، اس لیے حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ ریاست میں تبدیلی مذہب کو روکنے کے لیے سخت ترین قوانین بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی کوشش ہے کہ اس قانون کو ریاست میں پورے عزم کے ساتھ نافذ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ بی جے پی حکمراں ریاستوں میں تبدیلی مذہب قانون بنایا گیا جن میں اب اتراکھنڈ بھی شامل ہوگیا ہے۔ صرف ریاست اترپردیش میں تبدیلی مذہب قانون کے تحت 500 سے زائد مقدمات درج کیے گئے جبکہ ڈھائی سو سے زائد افردا کو گرفتار کیا گیا جن میں یو پی کے مشہور عالم مولانا کلیم صدیقی، مولانا عمر گوتم اور مولانا جہانگیر قاسمی بھی شامل ہیں۔