دہلی کی ایک عدالت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی کے سلسلے میں درج مقدمے میں آٹھ ملزم مسلم افراد کو ضمانت دے دی۔
عدالت نے کہا کہ سٹی پولیس اس بات کا جواز پیش کرنے کے لئے کافی ثبوت نہیں دکھا سکی ہے کہ ملزمین جب 27 ستمبر سے 3 اکتوبر یا 4 اکتوبر تک تہاڑ جیل میں بند رہے تو انہوں نے کس طرح مبینہ غیر قانونی سرگرمیاں انجام دیں۔
ایڈیشنل سیشن جج سنجے کھناگوا نے کہا کہ جب پاپولر فرنٹ آف ان پر پابندی لاگو ہوئی تو مسلم افراد پہلے ہی جیل میں بند تھے اور تہاڑ جیل سے رہائی کے فوراً بعد انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔
لائیو لاء نیوز کے مطابق جن افراد کو ضمانت دی گئی ہے ان میں محمد شعیب، عبدالرب، حبیب اصغر جمالی، محمد وارث خان، عبداللہ، شیخ گلفام حسین، محمد شعیب اور محسن وقار شامل ہیں۔
تمام آٹھ افراد کو سیکشن 107/151 سی آر پی سی کے تحت 27 ستمبر کو حراست میں لیا گیا تھا۔ شعیب، رب، جمالی اور وارث کو 2 اکتوبر کو رہا کیا گیا تھا، عبداللہ، حسین، شعیب اور محسن کو 4 اکتوبر کو رہا کیا گیا تھا۔
تاہم، چار مسلم افراد کو 3 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا اور دیگر چار افراد کو 5 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا جس میں 29 ستمبر کو شاہین باغ پولیس اسٹیشن میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس میں "غیر قانونی انجمن کے ارکان کی طرف سے کئے جانے والے کاموں کے خدشے کی بنیاد پر” مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ "
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس سے پی ایف آئی کے جھنڈے اور پمفلت برآمد ہوئے ہیں جن پر ‘پاپولر فرنٹ آف انڈیا زندہ باد’ لکھا گیا ہے۔
لائیو لاء نیوز کے مطابق دہلی پولیس کے اس استدلال پر کہ ملزمین کے فون کی تفصیلات ریکارڈ کا تجزیہ کیا جانا باقی ہے، عدالت نے کہا کہ وہ پہلے ہی تفتیشی افسر کے قبضے میں ہیں “اور اس سے بھی یہ ثابت کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں دکھایا جا سکا کہ ملزمان پی ایف آئی کو غیر قانونی تنظیم قرار دینے کی تاریخ سے لیکر موجودہ کیس میں ان کی گرفتاری تک غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔