مشرق وسطی میں پہلی دفعہ فیفا ورلڈ کپ منعقد ہورہا ہے اور فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی قطر نے اپنے ذمہ لی اور اس 28 روزہ پروگرام کا قطر اسلامی نقطہ نظر سے بھر پور فائدہ اٹھا رہا ہے۔ ایک جانب فیفا ورلڈ کپ کی سرگرمیاں بھی جاری ہیں تو دوسری جانب تبلیغ اسلام کا بھی منظم طریقے سے کیا جارہا ہے۔
قطر نے پہلے ہی یہ صاف ظاہر کردیا تھا کہ ہم 28 دن کے لئے اسلام کو چھوڑ نہیں سکتے اور یہاں پر منعقد ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کے دوران ہر طرح کی اسلام مخالف عمل پر پابندی عائد کی جائے گی۔
اسی کے مد نظر قطر نے فٹ بال ورلڈ کپ کے دوران تبلیغ اسلام کو اپنا نصب العین بنایا ہے۔ دنیا بھر سے درجنوں علماء اور اسکالرز کو تبلیغ اسلام کی اہم ذمہ داری دی گئی، پروگرام سے پہلے ہی سینکڑوں انگریز حلقہ اسلام میں داخل ہوگئے ہیں۔
فیفا ورلڈ کپ میں عالم اسلام کے مشہور مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک سمیت دنیا بھر سے سینکڑوں علمائے کرام اور اسکالرز کو مدعو کیا گیا ہے جو کہ مختلف زبانوں میں تبلیغ کا فریضہ سرانجام دیں گے۔
ورلڈکپ کے لئے قطر کی مساجد کے مؤذن تبدیل کرکے دلکش آوازوں والے مؤذن مقرر کر دیے گئے ہیں ۔ تمام مساجد کو اسلامی میوزیم طرز پر آراستہ کیا گیا ہے جہاں کسی بھی وقت کوئی بھی شخص اسلام کے تعلق سے معلومات حاصل کرسکتا ہے۔
ملک بھر میں قرآنی آیات، احادیث مبارکہ اور تاریخ اسلامی کو نمایاں کرکے فلیکس اور بل بورڈز لگائے گئے ہیں اور مختلف زبانوں میں قرآن مجید کے تراجم کی سہولت بھی دی جارہی ہے۔
قطر کی شاندار کاوشوں کی وجہ سے ایونٹ کے آغاز سے قبل اب تک تقریباً ایک ہزار غیر مسلم افراد دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ ایونٹ کے اختتام تک ہزارہاں افراد اسلام قبول کرلیں گے۔
واضح رہے کہ قطر فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے والا مشرقِ وسطیٰ کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں پہلی بار فیفا ورلڈکپ کے انعقاد پر قطر دنیا کے سب سے بڑے فٹ بال ایونٹ کے شائقین کا بہترین انداز میں خیر مقدم کر رہا ہے۔ قطر ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل ہی پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی احادیث کی نمائش کرکے دنیا بھر سے قطر آنے والے فٹبال کے شائقین کو’اسلام‘ سے بھی متعارف کروا رہا ہے۔