اس وقت پورے ہندوستان میں مسلم لڑکیوں کے ارتداد کی تشویشناک، المناک اور پریشان کن خبر ہر دن موصول ہو رہی ہے، اس طرح ان لڑکیوں کو دین وایمان سے بے زار کرکے ہندو مذہب میں داخل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی طرح کا ایک اور تشویشناک پریشان کن واقعہ ریاست مدھیہ پردیش کے مندسور میں پیش آیا جہاں ایک مسلم لڑکی کو ایک غیر مسلم نوجوان سے محبت ہوگئی، دونوں شادی کے لیے تیار ہوگئے۔ لیکن دونوں کے مذہب الگ الگ تھے۔ لڑکی مسلمان تھی اور لڑکا ہندو۔ لڑکی نے صرف پیار کی خاطر اسلام چھوڑ کر ہندو بن کر نوجوان سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس مرتد لڑکی کا نام نازنین تھا جو نینسی بن گئی اور دیپک کے ساتھ شادی کرلی۔ گزشتہ چند دنوں میں مندسور میں مذہب تبدیل کرکے شادی کرنے کا یہ تیسرا معاملہ سامنے آیا ہے۔
گونا کی رہنے والی نازنین بانو کی سوشل میڈیا کے ذریعے گونا ضلع کے کُمبھراج کے رہنے والے دیپک گوسوامی سے ملاقات ہوئی تھی۔ اس کے بعد دونوں میں فون پر ہی دوستی ہو گئی۔ یہ دوستی محبت میں بدل گئی۔
دونوں شادی کے لیے تیار ہو گئے۔ اس دوران مختلف مذاہب کی وجہ سے گھر والے رشتہ کے لیے تیار نہیں تھے۔ دونوں جمعرات کی شام مندسور پہنچے، جہاں لڑکی نے گایتری مندر میں مذہب تبدیل کر لیا۔
محبت کی وجہ سے مندسور میں 6 مہینے میں مذہب کی تبدیلی کا یہ تیسرا معاملہ ہے۔ تاہم اس سے قبل مذہب کی تبدیلی کے مزید 2 کیسز سامنے آچکے ہیں۔ مسلم لڑکیوں کے ارتداد کے واقعات امت مسلمہ کے لئے انتہائی تشویشناک اور لمحہ فکریہ ہے۔