anti law
قومی خبریں

اترا کھنڈ میں تبدیلی مذہب قانون میں ترمیم کو منظوری

اتراکھنڈ کی کابینہ نے تبدیلی مذہب کے قانون میں ترمیم کو منظوری دے دی ہے تاکہ اسے ریاست اترپردیش کی طرح سخت بنایا جا سکے۔ ترمیم شدہ تبدیلی مذہب قانون اسمبلی سے منظوری کے بعد نافذ العمل ہوگا۔ تبدیلی مذہب کے معاملے میں اب سزا کو 2 سے بڑھا کر 7 سال کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اجتماعی مذہبی تبدیلی کی سزا بھی بڑھا کر 10 سال کر دی گئی ہے۔

اتراکھنڈ میں تبدیلی مذہب کے قانون کے ترمیمی بل کو آئندہ اسمبلی اجلاس میں ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اتراکھنڈ میں تبدیلی مذہب کے قانون کو پہلے سے زیادہ سخت کردیا گیا ہے۔ اس میں بہت سی تبدیلیاں کی گئی ہیں خاص طور پر اجتماعی طورپر تبدیلی مذہب پر سخت کارروائی کر نے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

بدھ کو کابینہ میں منظور ہونے والے ترمیمی بل میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس کے چند اہم نکات درج ذیل ہیں۔

1. اتراکھنڈ میں بھی اتر پردیش کنورژن ایکٹ کی طرز پر ایک سخت قانون لایا جائے گا، اس کے زیادہ تر قوانین اتر پردیش کنورژن ایکٹ سے ملتے ہیں۔

2. دو یا دو سے زائد افراد کی تبدیلی مذہب کو اجتماعی تبدیلی تصور کیا جائے گا، اسے سنگین جرم کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔

3. اب تک اتراکھنڈ کے تبدیلی مذہب بل میں 1 سے 5 سال تک کی سزا تھی۔ اسے 2 سے بڑھا کر 7 سال کر دیا گیا ہے۔

4. اجتماعی مذہبی تبدیلی کی صورت میں اس سزا کو 10 سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر مذہب کی تبدیلی کو ناقابل ضمانت جرم کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔

5. مذہب کی تبدیلی کی صورت میں مالیاتی جرمانہ 15 ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب بڑے پیمانے پر مذہبی تبدیلی کی صورت میں یہ مالیاتی جرمانہ 50 ہزار تک لگایا جا سکتا ہے۔

6. مذہب کی تبدیلی کی صورت میں، پہلے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے اعلان سے 7 دن پہلے لازمی تھا، جبکہ اب اس مدت کو کم از کم 1 ماہ کردیا گیا ہے۔