The release of the culprits of Balqis Bano gang rape is condemnable
قومی خبریں

خواتین کے خلاف جرائم کو روکنے کے لئے جامع حل کی ضرورت

جماعت اسلامی ہند نے دہلی میں شردھا والکر کے بہیمانہ قتل کی مذمت کی ہے۔ میڈیا کے لئے جاری ایک بیان میں جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ دہلی میں شردھا والکر کے بہیمانہ قتل کی خبر پڑھ کر ہم صدمے میں ہیں۔

انہوں نے بیان میں کہا کہ ’’ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں اس کے قاتل کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ ہم ان کے والد، رشتہ داروں اور دوستوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ اس کی لاش کو جس گھناؤنے طریقے سے ٹھکانے لگایا گیا وہ اس قدر وحشیانہ ہے کہ اس کی مذمت کرنے کے لئے ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’معاشرے کو دو مسائل پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے، ایک گھریلو تشدد اور دوسری خواتین کے ساتھ جسمانی استحصال میں اضافہ۔ بہت سی صورتوں میں یہ خواتین کے قتل کی طرف لے جا رہا ہے اور اس پر بحث کرنے کی ضرورت ہے اور معاشرے اور حکومت کی سطح پر تمام تر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’دوسرے شادی کے بغیر جسمانی تعلق (لیو ان ریلیشن) خواتین کے لیے نہ صرف تکلیف دہ ہے بلکہ اس کی حفاظت کے لیے بھی بہت سے واقعات میں خطرناک ہے جیسا کہ شردھا والکر کا یہ خاص واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سول سوسائٹی ان مسائل پر بحث کرنے میں پیش پیش رہے اور جامع حل نکالے تاکہ ہم اپنی بیٹیوں کو قتل اور گھریلو تشدد سے بچایا جاسکے۔‘‘

واضح رہے کہ قومی دارالحکومت دہلی میں ایک دل دہلا دینے والے واقعہ میں ایک آفتاب نامی عاشق نے شردھا نامی اپنی معشوقہ کا گلا گھونٹ کر قتل کرنے کے بعد اس کے 35 ٹکڑے کر دیے اور لاش کو ٹھکانے لگانے کے لیے انہیں قریبی علاقوں میں پھینکتا رہا۔

پولیس کے مطابق شردھا ممبئی میں ایک کال سینٹر میں کام کرتی تھی، جہاں اس کی ملاقات آفتاب پونا والا سے ہوئی اور دونوں میں محبت ہوگئی۔ شردھا کے اہل خانہ نے اس رشتے کو قبول نہیں کیا جس کے بعد یہ جوڑا دہلی آگیا اور مہرولی میں ایک فلیٹ میں کرائے پر رہنے لگا۔ دونوں کے درمیان کچھ وقت تک معاملات ٹھیک رہے لیکن پھر شادی کو لے کر جھگڑا شروع ہوگیا۔

پولیس کے مطابق شردھا آفتاب سے شادی پر اصرار کر رہی تھی جس کی وجہ سے 18 مئی کو ان میں لڑائی ہوئی اور آفتاب نے شردھا کا گلا دبا کر قتل کر دیا۔ اس نے لاش کے 35 ٹکڑے کیے اور انہیں رکھنے کے لیے ایک بڑا فریج خریدا۔ اگلے 18 دنوں تک آفتاب آدھی رات کے بعد گھر سے نکلتا اور شردھا کے جسم کے اعضاء دہلی کے مختلف مقامات پر پھینکتا۔ وہ تقریباً دو کلومیٹر دور جا کرجنگل میں لاش کے ٹکڑے پھینکتا تھا۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب شردھا نے گھر والوں کا فون اٹھانا بند کردیا۔ اس کے والد 8 نومبر کو اپنی بیٹی سے ملنے دہلی پہنچے جہاں فلیٹ کا دروازہ بند تھا۔ والد نے مہرولی پولیس سے رابطہ کیا۔ شکایت کی بنیاد پر پولیس نے ہفتہ کے روز آفتاب کو گرفتار کرلیا۔