مدرسے میں سنسکرت کی تعلیم
قومی خبریں

کیرالہ: اسلامی انسٹی ٹیوٹ میں گیتا اور سنسکرت کی تعلیم

زبان علم کا ذریعہ ہے اور علم کا دروازہ ہے۔ جنوبی ہند کے تریچور میں واقع اکیڈمی آف شریعہ اینڈ ایڈوانسڈ اسٹڈیز میں نہ صرف سنسکرت بلکہ گیتا کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔

اس اسلامی ادارہ میں اسلامی شریعت میں گریجویشن کے ساتھ ساتھ کالی کٹ یونیورسٹی کے تحت آرٹس میں ڈگری کی بھی تعلیم حاصل کرنے کی سہولت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس ادارے میں دیگر زبانوں کی زبانوں کی بھی تعلیم دی جاتی ہے جس کے تحت سنسکرت، ہندوستانی روایت اور دیگر بڑی عالمی زبانیں بھی پڑھائی جاتی ہیں۔

تریچور کی اکیڈمی آف شریعہ اینڈ ایڈوانسڈ اسٹڈیز کی طرف سے پیش کردہ اسلامی شرعی کورس کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اس پہل یا اقدام کے سبب یہ ادارہ دوسرے اسلامی اداروں سے الگ محسوس ہوتا ہے۔جو کہ مالک بن دینار اسلامک کمپلیکس کے زیر انتظام ہے، یہ انسٹی ٹیوٹ ایک سنی تنظیم، سمستھا کیرالہ جمعیۃ العلماء کے زیر انتظام ہے۔

سنسکرت زبان کے اسکالر سمستھا ایرناکولم ضلع سکریٹری اونمپلی محمد فیضی کو ہی انسٹی ٹیوٹ میں سنسکرت اور دیگر زبانوں کی تعلیم کا سہرا جاتا ہے۔

فیضی نے کہا کہ سنسکرت کو ایک منظم طریقے سے پڑھایا جاتا ہے، جس کی شروعات سدھاروپم سے ہوتی ہے۔ جو لوگ اسے سیکھنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں انہیں اعلیٰ سطحوں پر بھیجا جاتا ہے۔ سنسکرت کے اسکالر کے پی نارائن پشارودی کے شاگرد یتیندرن ہمارے فیکلٹی ممبران میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے کہا میں بھگواد گیتا سکھاتا ہوں۔

مشہور سنسکرت اسکالر کے پی نارائن پشارودی کے شاگرد کے کے یتیندرن اس میں سنسکرت پڑھا رہے ہیں۔ ادارے کے پرنسپل استاد محمد فیضی اونامپلی نے کہا کہ طلباء کالی داس کی مہاکاوی نظمیں جیسے رگھوامسا اور کمارسمبھوا سیکھیں گے۔

ایس ایس مکمل کرنے والے طلباء کو رہائشی آٹھ سالہ کورس کے لیے منتخب کیا جاتا ہے، جس کے دوران وہ باقاعدہ اسکول اور یونیورسٹی کی تعلیم کے ساتھ ساتھ اسلام کے بارے میں گہرائی سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ کلاسز صبح 6 بجے شروع ہوتی ہیں اور شام 5 بجے تک ختم ہوتی ہیں۔

محمد فیضی نے کہا کہ دوسری کمیونٹی کی زبان، ثقافت اور فلسفہ سیکھنے کی ایسی کوشش ایک نادر واقعہ ہے، ہم طلباء کو اسلامی اسکالرز اور اساتذہ بننے کی تربیت دے رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ان کے پاس ایک کثیر الثقافتی معاشرے کے لیے موزوں نقطہ نظر ہو۔

انسٹی ٹیوٹ سنسکرت پر باقاعدگی سے ورکشاپس کا منعقد کرتا ہے اور طلباء کو اسے بولنے کا طریقہ سیکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ فیضی کہتے ہیں کہ "نبی کریم ﷺنے ایک نوجوان صحابیؓ کو شامی زبان سیکھنے کی ہدایت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی مضامین کی تعلیم حاصل کرنے والے مسلم طلباء میں ایک رکاوٹ یہ ہے کہ وہ صرف اسلامی اصطلاحات جانتے ہیں۔اس سے معاشرے کے دوسرے طبقات کے ساتھ ان کی بات چیت میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔

طلباء کو ایس ایس ایل سی امتحان پاس کرنے کے بعد ادارے میں داخلہ دیا جاتا ہے۔ آٹھ سالہ کورس مکمل کرنے کے بعد، انہیں مذہبی ڈگری کے علاوہ یونیورسٹی کی ڈگری بھی حاصل ہوتی ہے جس کا عنوان ’مالکی‘ ہے۔