ریاست اترپریش کے دارالحکومت لکھنؤ کے سہکارتہ بھون میں انڈین مسلم فار سول رائٹ تنظیم کے بینر تلے ‘انسانی حقوق اور ہمارا آئین’ کے عنوان سے پروگرام منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ، اتر پردیش کے سابق گورنر عزیز قریشی، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، ایوان بالا کے سابق ڈپٹی اسپیکر کے رحمان اور سابق رکن پارلیمان محمد ادیب، سابق رکن پارلیمان عزیز پاشا سمیت ملک کی متعدد سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا آج مسلمان قوم ہر میدان میں پسماندہ کیوں ہے؟ اس کی بنیادی وجہ ہے کہ ہم اللہ سے دور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج مشکل وقت ہے اور یہ وقت صرف ہمارے لیے نہیں ہے بلکہ ہندو قوم کے ساتھ بھی زیادتی ہوتی ہے لیکن ہم ان کی آواز بلند نہیں کرتے ہیں۔ یہ ملک ہم سب کا ملک ہے موجودہ دور کے مسلمان صرف نام کے مسلمان ہیں، عمل نہیں ہے۔
سابق رکن ایوان بالا عزیز پاشا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دستور دنیا کے بہترین دستوروں میں سے ہے لیکن موجودہ دور میں اس پر عمل نہیں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا اس کے باوجود بڑی تعداد میں اکثریتی طبقہ ہمارے ساتھ ہے۔ ملک میں نفرت کا فضا قائم کرنے والے مٹھی بھر افراد ہیں۔
سابق نائب اسپیکر کے رحمان نے کہا کہ موجودہ حالات خوفناک ہے، ہمارا آئین، تمام شہریوں کے حقوق پر مشتمل ہے، اس کے باوجود ہم ڈرے ہوئے ہیں۔ سابق ڈی جی پی اتر پردیش جاوید نے کہا کہ اترپردیش کے مسلمانوں کی گذشتہ 10 یا 20 برس میں بےچارگی کے عالم میں چلے گئے ہیں حالانکہ مسلمانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہیے۔