امریکہ میں وسط مدتی انتخابات کے نتائج کا اعلان جاری ہے۔ ان انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار بھارتی نژاد امریکی باحجاب مسلم خاتون نبیلہ سید نے کامیابی حاصل کی ہے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ میرا نام نبیلہ سید ہے۔ میں ایک 23 سالہ بھارتی نژاد امریکی مسلم خاتون ہوں۔ ہم نے ابھی ریپبلکن کے زیر قبضہ مضافاتی ضلع میں جیت حاصل کی ہے۔ 23 سالہ بھارتی نژاد امریکی مسلم خاتون نبیلہ سید نے ریاستہائے متحدہ میں الینوائے ریاستی مقننہ کے 51 ویں ہاؤس ڈسٹرکٹ کے لیے الیکشن جیت لیا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں جنوری میں الینوائے جنرل اسمبلی کی سب سے کم عمر رکن منتخب ہوجاؤں گی۔ انہوں نے ڈیموکریٹک پرائمری میں جیت درج کی ہے اور موجودہ کرس بوس کے خلاف ریپبلکن ڈسٹرکٹ میں نمایاں کامیابی حاصل ہے۔
سید الینوائے ریاست کی مقننہ میں پہلی ایسی جنوبی ایشیائی خاتون ہیں، جو ریاستی اسمبلی کی سب سے کم عمر رکن بھی ہوں گی۔ نبیلہ سید نے اپنے انتخابی منشور میں عوامی مسائل جیسے مساوی حقوق، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور ٹیکس وغیرہ پر غور و خوض کرنے اور ان کے ازالہ کا وعدہ کیا ہے۔
انہوں نے اپنے انتخابی وعدوں میں کہا کہ وہ مقامی باشندوں کے لیے ایک بہتر الینوائے بنانے کے لیے کوشاں ہیں نیز ان کے پاس مضبوط معیشت، پائیدار انفراسٹرکچر، سستی میڈیکل کی سہولیات اور طلبہ کو اعلی تعلیم کے لئے مضبوط منصوبہ ہے۔
نبیلہ سید نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے پولیٹیکل سائنس اور بزنس میں گریجویشن کرنے کے بعد ایک پرو بونو مشاورتی تنظیم کے صدر کے طور پر خدمات انجام دیں، جس نے کافی حد تک مقامی تاجروں کی مدد کی۔
امریکی وسط مدتی انتخابات میں رواں برس کم از کم آٹھ بھارتی نژاد امریکی بطور امیدوار انتخابی میدان میں ہیں، ان میں سے چار ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ہیں۔
واضح رہے کہ ایوان نمائندگان کی 435 اور ایک تہائی سینیٹ کی سیٹوں پر الیکشن ہوا ہے، ایوان میں جیت سے ریپبلکن جماعت کو اس کا کنٹرول ملنے کی امید ہے، تاہم سادہ اکثریت کے لیے ایوان میں 218 سیٹیں درکار ہوتی ہیں۔ امریکی ووٹرز ہر 2 برس بعد یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کانگریس کے دونوں ایوانوں میں کس کو اکثریت ملتی ہے، صدر کیا نئی پالیسی منظور کرائیں گے اور اپوزیشن اس ایجنڈے کو ناکام بنا سکے گی یا نہیں۔