بنگلور۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کرناٹک کے ریاستی صدر عبدالمجید میسور نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ بنیادی ڈھانچے کی کمی کی وجہ سے 22 مولانا آزاد ماڈل اسکولوں کو بند کرنے کا کرناٹک حکومت کا فیصلہ اقلیتوں کو تعلیم سے محرو م کرنے کی بی جے پی کی حکمت عملی کا تسلسل ہے۔
کرناٹک حکومت نے کہا ہے کہ وہ ان اسکولوں کو بند کررہی ہے کیونکہ ان میں 100سے کم بچے داخل ہیں، لیکن ہم ریاست میں ایسے بہت سے اسکولوں کو کام کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں جہاں طلباء کی تعداد سو سے کم ہے۔ ہم حکومت کے اس اقدام کی ستائش کرتے ہیں لیکن حکومت صرف اقلیتی اسکولوں کے معاملے میں امتیازی سلوک برت رہی ہے۔
بی جے پی حکومت نے اس اسکیم کیلئے وقت پر مناسب فنڈز فراہم نہیں کیے جو سدارامیا کے وزیر اعلی کے وقت نافذ کی گئی تھی۔ جس کی وجہ سے انفراسٹڑکچر فراہم نہیں کیا جاسکا۔ اگر صحیح وقت پر عمارت کی تعمیر ہوتی، انفراسٹرکچر فراہم کیا جاتا اور بچوں کو یونیفارم اور دیگر سہولیات فراہم کی جاتیں تو بچوں کا داخلہ بہتر ہوتا۔
ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالمجید نے اپنے بیان میں الزام لگایا ہے کہ یہ حکومت کی جانب سے فرض سے غفلت کے سوا کچھ نہیں۔ اگر حکومت کے پاس ان اسکولوں کو برقرار رکھنے کیلئے فنڈز کی کمی ہے تو یہ سمجھنا ہوگا کہ ریاست کی مالی حالت اس حد تک خراب ہو چکی ہے کہ ریاستی حکومت کے پاس بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کیلئے بھی فنڈز نہیں ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ اگر حکومت کے پاس غیر ضروری پروگراموں اور اشتہارات کے لیے پیسے ہیں تو بچوں کو معیاری تعلیم دینے کیلئے پیسے کیوں نہیں؟۔
ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالمجید نے کہا ہے کہ ایس ڈی پی آئی پارٹی ریاستی حکومت سے فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کرتی ہے جو صرف اقلیتوں کو نشانہ بنانے کیلئے لیا گیا ہے۔