بیدر: الائنس فار اکنامک اینڈ ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ آف دی انڈر پریویلجڈ کے قائدین کے ایک وفد نے شاہین ادارہ جات بیدر کا دورہ کیا، جہاں ڈاکٹر عبدالقدیر چیئرمین شاہین ادارہ جات بیدر نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔ یہ وفد ڈاکٹر نجیب جنگ سابق لیفٹننٹ گورنر دہلی، ڈاکٹر وائی ایس قریشی سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا، جناب شاہد صدیقی سابق ایم پی و ایڈیٹر نئی دنیا، سعید شیروانی، فرحت جمال، محترمہ خیرالنساء شیخ اور خالد انصاری پر مشتمل تھا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر چیئرمین شاہین ادارہ جات بیدر نے تمام مہمانوں کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ملک کی مایہ ناز شخصیات کی شاہین ادارہ جات بیدر کا دورہ کرنا ہمارے لئے باعث مسرت ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ طلباء تعلیم کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کے جذبہ سے سرشار ہوں اور وہ تعلیم کے حصول کے بعد جو بھی شعبہ میں خدمات کیلئے فائز ہوں وہاں سب سے پہلے انسانی اقدار کو سمجھتے ہوئے انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کریں اور ملک و ملت کا نام روشن کریں۔
دہلی کے سابق لیفننٹ گورنر نجیب جنگ نے شاہین ادارہ بیدر میں طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کا مقصد ملازمت نہیں بلکہ زندگی میں آگے بڑھنے کی خواہش ہونی چاہئے ہم سب پہلے ہندوستانی ہیں، بعد میں ہندو مسلم ہیں، خواب وہ نہیں ہے جو آپ سوتے ہوئے دیکھتے ہیں، خواب وہ ہے جو آپ کو سونے نہ دے جو بلندی کا خواہش مند ہوتا ہے وہ راتوں کو جاگتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایسی تعلیم چاہیے جو دنیا میں ہمیں کسی کے سامنے شر مندہ نہ کرے اور آخرت میں رب العزت اور حضورؐ کے سامنے سر خ رو کر دے۔ اس لیے ہمیں پورے تعلیمی نظام پر اپنے مقصد حیات کو سامنے رکھتے ہوئے غور کرنا چاہیے کہ کس طرح حقیقتِ زندگی اور حقائقِ کائنات کا اسرار کھول کر ہم مقصدِ حیات حاصل کریں۔ اس کے لیے علم ضروری ہے۔
سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا ڈاکٹر وائی ایس قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شاہین ادارہ جات بیدر میں طلباء کو موبائیل کے استعمال کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔ یہ نہایت قابلِ تقلید و قابلِ ستائش کام ہے جو طلباء کو کامیابی کی سمت راغب کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو طالب علم پڑھائی کے دوران موبائل فون استعمال کرتے ہیں وہ کامیابی سے ملٹی ٹاسکنگ نہیں کر سکتے۔
ڈاکٹر قریشی نے کہا کہ ہر طالبِ علم‘ والدین اور اساتذہ کرام طلباء کے بہتر مستقبل کیلئے فکرمند ہوتے ہیں۔ہر آدمی کامیابی کے بام عروج کو چھونے کا خواہش مند ہوتا ہے، یہ خواہش کسی خاص فرد اور طبقہ میں نہیں بلکہ تمام لوگوں کے پاس ہوتی ہے، جو لوگ اپنی خواہش کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے جد وجہد کرتے ہیں وہ منزل کو پالیتے ہیں۔
سابق رکن پارلیمنٹ و ایڈیٹر نئی دنیا شاہد صدیقی نے کہا کہ تعلیم کا سب سے بڑا اصل مقصد ہم نے اور ہمارے والدین نے جو خواب دیکھا ہے اُسے پورا کرنا‘ مثلا کسی نے ڈاکٹر‘ انجینئر یا دیگر کا خواب دیکھا اس خواب کو پورا کرکے قوم کی خدمت کرنا چاہئے۔ کوئی بھی پیشہ اختیار کریں اگر انسانی جذبے اور فرائض سے دور ہوگا تو اُس کا لقمہ ہمارے لئے حرام ہوگا۔ اگر ہمارے اندر انسانی ہمدردی کاجذبہ نہ ہوتو ایسا پیشہ ہمارے لئے حلال ہرگز نہیں ہوسکتا۔
محترمہ خیر النساء نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے حصول کیلئے ہدف ہونا چاہئے یعنی ایک قسم کی ایک ایسی بھول ہونی چاہئے جس کے حصول کے بعد ہی آپ مطمئن ہوسکیں۔جن کے مقاصد بلند اور حوصلے بلند ہوتے ہیں، وہ ہر منزل پر آسانی کے ساتھ پہنچ سکتے ہیں۔طلباء کے اندر محنت کے ساتھ ساتھ حصولِ تعلیم کا جذبہ اور مقصد ہونا ضروری ہے تب کہیں جاکر ہم ترقی کرسکتے ہیں۔