نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آ ف انڈیا (SDPI)کے قومی نائب صدر بی ایم کامبلے نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ معاشی طور پر کمزور طبقوں (EWS) کو 10فیصد ریزرویشن کی اجازت دینے والا پانچ ججوں کی بنچ کا فیصلہ ریزرویشن پالیسی کے خلاف ہے کیونکہ یہ SEBCs, OBCs, SCsاورSTsکو ا ن کی وسیع سماجی اور معاشی محرمیوں کے باوجود فوائد حاصل کرنے سے خارج کرتا ہے۔
بی ایم کامبلے سپریم کورٹ کی بنچ کے 2۔3اکثریتی فیصلے پر ردعمل دے رہے تھے جس نے آج اپنا فیصلہ سنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک اور اکثریتی پالیسی ہے جسے دائیں بازو کی بی جے پی نے فروغ دیا ہے تاکہ سماج کے سماجی طور پر محروم طبقات کو مزید باہر رکھا جاسکے جو پہلے ہی سماجی اور اقتصادی طور پر دوسروں سے پیچھے ہیں۔
ایس ڈی پی آئی جو کہ 103ویں آئینی ترمیم کے خلاف تقریبا 20درخواست گزاروں کے دستخط کنندگان میں شامل ہے جب پارلیمنٹ کے ذریعے 9جنوری 2019کو آرٹیکل15اور 16میں (6)15، (6)16، ڈال کر قانون میں خصوصی دفعات شامل کی گئیں اور غیر محفوظ زمروں کیلئے سرکاری ملازمتوں اور اعلی سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں 10فیصد ریزرویشن پیدا کرکے چند دنوں بعد صدارتی منظوری دے دی گئی تھی۔
ایس ڈی پی آئی اس فیصلے پر سختی سے اپنا اعتراض درج کراتی ہے کیونکہ یہ سماجی طور پر پسماندہ طبقات جیسے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کو ای ڈبلیو ایس کوٹہ حاصل کرنے سے محروم رکھتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس ڈی پی آئی اس لیے معزز سپریم کورٹ سے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کرتی ہے۔