ترواننت پورم: کیرالہ ہائی کورٹ نے حال ہی میں اس بات کو دہرایا کہ مسلم خواتین کو شوہر کی رضامندی کے بغیر طلاق کے مطالبے کا مکمل حق حاصل ہے۔ جسٹس اے محمد مشتاق اور جسٹس سی ایس دیاس کی ڈویژن بنچ نے مشاہدہ کیا کہ اگر کسی مسلم خاتون کا شوہر خلع سے انکار کرتا ہے تو اسے عدالت سے رجوع کرنے کی بالکل ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس کا حق اسلامی قانون میں تسلیم کیا گیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ "اسلامی قانون کے ذریعہ یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ مسلم بیوی کو شادی کی منسوخی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے۔ اگر شوہر انکار کرتا ہے تو اسے عدالت سے رجوع کرنا پڑے گا۔ اسے کس مقصد کے لیے عدالت سے رجوع کرنا ہے؟ عدالت نے یہ حکم نظر ثانی کی درخواست پر جاری کیا ہے۔
سابقہ فیصلہ میں کہا گیا تھا کہ مسلمان بیوی کے کہنے پر نکاح ختم کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ شوہر کی رضا مندی، قبولیت یا وصیت سے مشروط نہیں ہے۔ اس پر نظرثانی کی درخواست شوہر کی طرف سے دائر کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ اگرچہ ایک مسلم خاتون کو اپنی مرضی سے طلاق (Talaq) مانگنے کا حق حاصل ہے، لیکن اسے خلع (Khula) کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس اس کے شوہر کو ’طلاق‘ کا حق ہے۔
عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ خلع کی نوعیت ایک مسلم بیوی کے لیے ‘جائز’ کارروائی کے طور پر ہے، جو اپنی شادی کو منسوخ کرنے کے اختیارات استعمال کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح یہ دوسرے کی مرضی پر منحصر نہیں ہو سکتا۔