نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخبار ی بیا ن میں سورج کنڈ، ہریانہ میں منعقد چنتن شیور میں وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چنتن شیور کاپیغام ملک کے وفاقی نظام کیلئے نقصاندہ اور آئین کے خلاف ہے۔
وزیر اعظم نے’ایک ملک، ایک پولیس یونیفارم ‘کے اپنے خیال کو محض ایک ‘خیال’قرار دیا ہے لیکن یہ ظاہر ہے کہ یہ خیال یک سنگی ملک کی تشکیل کا حصہ ہے جس کا خواب گولوالکر نے دیکھا تھا، جسے آر ایس ایس اپنی صد سالہ سالگرہ پر پورا کرنے کا پابند ہے۔ تاہم، یہ ‘خیال ‘ملک کے تنوع کی خصوصیت کو ختم کردے گا۔
یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کا واضح مقصد ملک کے وفاقی ڈھانچے کو تبا ہ کرنا اور پولیس کو مرکزی حکومت کے کنٹرول میں لانا ہے۔ اس سے ریاستیں ان کے حقوق سے محروم ہوجائیں گی جن کا وفاقیت میں تصور کیا گیا ہے، اور ان کی طاقت چھین لی جائے گی، ریاستی سلامتی کیلئے خطرہ ہو گا اور امن و امان کے مسائل پیدا ہونگے۔
چنتن شیور میں ایک اور نقصاندہ بیان مرکزی وزیر داخلہ کا ہے، انہوں نے دہشت گردی کے معاملات سے نمٹنے کیلئے 2024تک تمام ریاستوں میں این آئی اے کی شاخیں قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے اور انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ وہ سرحدی جرائم، سرحد پار دہشت گردی اور منظم جرائم سے نمٹنے میں مرکز کے ساتھ مل کر کام کریں۔ ملک بھر میں، ہر جگہ این آئی اے کی تشکیل وزیر اعظم کے ‘ایک ملک، ایک پولیس وردی ‘کے ‘خیال ‘کا ضمیمہ ہے۔
دہشت گردی کے مقدمات اور بغاوت کے مقدمات کی تحقیقات کیلئے تشکیل دی گئی این آئی اے کو پہلے ہی مرکزی حکومت ان لوگوں کے خلاف ایک آلے کے طور پر استعمال کررہی ہے جو سنگھ پریوار اور اس کی حکومت کے مطابق نہیں ہیں۔ تمام ریاستوں میں این آئی اے کی شاخیں بنانے کی تجویز وفاقی نظام کے لیے ایک خطرہ ہے اور یہ ملک کی پوری پولیس فورس کو مرکزی حکومت کے کنٹرول میں لانے کا واضح پیغام ہے۔
دہشت گردی کے حملوں کے بارے میں حکومت اور اس کے زر خرید میڈیا کے وقتا فوقتا مبالغہ آمیز بکواس کے باوجود، ملک میں دہشت گردی کی کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ وہ تمام دہشت گرد انہ سرگرمیاں جو پچھلی د ودہائیوں میں رپورٹ ہوئی ہیں وہ سنگھ پریوار نے شروع کی تھیں۔
ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے ملک کے تمام وزرائے اعلی اور سیاسی پارٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ا س غیر جمہوری اقدام کی مخالفت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہندوستانی آئین میں درج وفاقیت کو برقرار رکھا جائے۔