Jamal Hussain Custodial Death
متفرق مضامین

پولیس تحویل میں ہلاک جمال حسین کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے: سپریم کورٹ

اگرتلہ: تریپورہ ہائی کورٹ نے بدھ کے روز ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ جمال حسین کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرے، جن کی مبینہ طور پر پولیس تحویل میں تشدد کی وجہ سے موت ہوئی تھی۔ چیف جسٹس اندراجیت مہانتی اور جسٹس ستیہ گوپال چٹوپادھیائے کی بنچ نے یہ حکم دیا کہ مرنے والے کی بیوہ، بچے اور ماں اس رقم کے برابر حصہ کی حقدار ہوں گی۔

سپریم کورٹ نے حال ہی میں تریپورہ حکومت کی طرف سے ایک قیدی کی حراستی موت پر تریپورہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی خصوصی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ پرروستم رائے برمن نے بتایا کہ سُپریم کورٹ کا حکم 21 اکتوبر کو منظور کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تریپورہ ہائی کورٹ ڈویژن بنچ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت نے متاثرہ خاندان کو 10 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمال حسین (32) کو 14 ستمبر 2021 کو تریپورہ کے سیپاہیجالا ضلع کے تحت سونمورا تھانے میں پولیس نے مبینہ طور پر پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔

مقتول کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ‘جمال پولیس حراست میں مبینہ طور پر تشدد کی وجہ سے شدید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔ تاہم پولیس نے الزامات کو مسترد کر دیا اور ہائی کورٹ کو مطلع کیا کہ جمال حسین کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔ تاہم، چیف جسٹس اندراجیت مہانتھی اور جسٹس ایس جی چٹوپادھیائے کی ڈویژن بنچ نے 12 جون 2022 کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں کہا کہ جمال حسین کی موت تشدد کی وجہ سے ہوئی تھی اور ریاستی حکومت ان کی موت کی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتی۔

ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ جمال حسین کے خاندان کو 10 کروڑ روپے معاوضہ ادا کرے لیکن ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سُپریم کورٹ میں ایک پی آئی ایل PIL داخل کی تھی جس پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے تریپورہ ہائی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھا۔

جمال حسین کی موت کے بعد مقتول کی بیوی، ماں اور نابالغ بچوں نے تریپورہ ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی تھی جس میں حسین کے لیے انصاف اور معاوضے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس اندراجیت مہانتھی اور جسٹس ایس جی چٹوپادھیائے کی ڈویژن بنچ نے اس سال 12 جون کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں واضح طور پر کہا کہ جمال حسین کی موت تشدد کا نتیجہ تھی اور ریاستی حکومت کسی بھی طرح ان کے قتل کی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتی۔