جموں و کشمیر کے سائنسدان
جموں و کشمیر

جموں و کشمیر کے 40 سائنسدان 2 فیصد سائنسدانوں میں منتخب

امریکی کی سٹینفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے حال ہی میں سائنس دانوں کی عالمی درجہ بندی فہرست جاری کی گئی جس میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے مسلم سائنسدانوں کو شامل کیا گیا جن میں جموں و کشمیر کے بھی سائسنداں شامل ہیں۔

سرینگر: جموں و کشمیر کے درجنوں سائنسدانوں کا شمار دنیا کے صف اول کے 2 فیصد سائنسدانوں کی فہرست میں ہوتا ہے جو امریکہ کی سٹینفورڈ یونیورسٹی نے حال ہی میں مرتب کی ہے۔ اس فہرست میں وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے کم از کم 25 سائنس دان شامل ہیں جبکہ صوبہ جموں سے 20 سائنسدانوں نے ٹاپ رینکنگ میں جگہ بنائی ہے۔

یہ زمرہ بندی کچھ اہم نکات کی بنیاد پر کی جاتی ہے جس میں ان کا تحقیقی کام، اشاعتیں اور حوالہ جات شامل ہیں۔ سٹینفورڈ یونیورسٹی نے مضامین کے مطابق تجزیات کئے ہیں جس کی بنیاد پر فہرست تیار کی جاتی ہے۔

اس فہرست میں کشمیر یونیورسٹی کے 9 سائنسدانوں کو شامل کیا گیا ہے جن میں پروفیسر شکیل احمد رومشو، جو ارضیاتی سائنس کے ماہر ہیں اور فی الوقت اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی کے وائس چانسلر ہیں۔ فہرست میں پروفیسر غلام جیلانی شعبہ ارتھ سائنسز، پروفیسر ایف اے مسعودی، ڈاکٹر عادل غنی اور ڈاکٹر ادریس احمد وانی محکمہ خوراک سے ہیں۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر امتیاز احمد، ڈاکٹر شبیر احمد پرہ، ڈاکٹر اخلاق حسین اور ڈاکٹر رؤف احمد راتھر (ریسرچ اسسٹنٹ) بھی شامل ہیں۔

شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے 2 سائنسدانوں کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر پرویز احمد کول نے جنرل اور انٹرنل میڈیسن کے زمرے میں جبکہ ڈاکٹر ایم ایس کھورو نے معدے اور ہیپاٹولوجی کی تحقیق مین نمایاں خدمات کے پس منظر شامل فہرست کیا گیا ہے۔ سری نگر سے تعلق رکھنے والے ایک اور سائنسدان، ڈاکٹر فہیم حیدر پوٹو، شعبہ فارماکولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر، امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی (سابقہ دمام یونیورسٹی)، سعودی عرب کو درجہ بندی میں درج کیا گیا ہے۔

جموں یونیورسٹی کے کئی سائنسدانوں میں پروفیسر کویتا سوری کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ وہ ڈائریکٹر ڈیپارٹمنٹ آف لائف لانگ لرننگ کے طور پر کام کرتی ہیں۔