چنئی۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) تمل ناڈو شاخہ کی جانب سے مرکزی حکومت کے تعلیمی اداروں میں ہندی کو ذریعہ تعلیم کے طور پر نافذ کرنے اور ملازمت اور عدالتی کارروائیوں کیلئے ہندی کو لازمی قرار دینے کی مخالفت میں اور اس منصوبے کو ترک کرنے کے مطالبے کو لیکر ریاست گیر احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
اسی کے ایک کڑی کے طور پر کل چنئی کلکٹر آفس کے قریب ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر نیلائی مبارک کی صدارت میں ہوئے اس احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی ریاستی سکریٹری رتھنم، اے کے کریم، ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن محمد رشید اور چنئی نارتھ ذون کے ضلعی منتظمین شریک رہے۔
احتجاجی مظاہرے میں وی سی کے ڈپٹی جنرل سکریٹری ونی ارسو، مئی 17موؤمنٹ کے آرگنائزر ترومروگن گاندھی، تمل دیسیا وڈوتلائی ایاکم جنرل سکریٹری تیاگو، ایس ڈی پی آئی ریاستی جنرل سکریٹری احمد نووی خصوصی مدعوین کے طور پر شرکت کی اور خطاب کیا۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر نیلائی مبارک نے کہا کہ ہندی ہندوستان کی ان گنت زبانوں میں سے ایک ہے۔ ہندی ان 22زبانوں میں سے ایک ہے جو آئین کے 8ویں شیڈول میں تامل کے ساتھ درج ہے۔لیکن صرف ہندی زبان کو اہمیت دینے پر مجبور کرنا غیر آئینی ہے۔ ہندی کو نافذ کرنے کی تجویز ملک کے لسانی تنوع کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔
"ایک ملک، ایک ثقافت، ایک زبان”کے آرایس ایس کے نظریے کے مطابق یہ کوشش ہوری ہے جو ملک کے تنوع کیلئے تباہ کن اور نقصان دہ ہے۔ "ہندو، ہندی، ہندوستان "سنگھ پریوار کا ایک طویل مدتی منصوبہ ہے۔ لہذا، یہ جاننے کیلئے کسی کو سیاسی پنڈت بننے کی ضرورت نہیں ہے کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کی پارلیمانی کمیٹی کی اس سفارش کا مقصد کیا ہے۔
یہ بات قابل فہم ہے کہ مرکزی بی جے پی حکومت اپنے نظریہ ساز گولوالکر کے ایک ملک، ایک زبان کے تصور کو پورا کرنے کیلئے یہ قدم اٹھارہی ہے۔ لہذا، ملک کے عوام اور جمہوری قوتوں کو اس کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہئے۔ تنوع کو متاثر کرنے والے ایسے اقدامات اور ہندی کو نافذ کرنے کے خلاف تمل ناڈو حکومت نے تمل ناڈو اسمبلی میں ایک قرارد اد لاکر اسے متفقہ طور پر منظور کیا ہے۔
تمل ناڈو حکومت کے اس اقدام کا ایس ڈی پی آئی خیر مقدم کرتی ہے اور میں تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن کا شکریہ اداکر تی ہے جنہوں نے اس قرار داد کو لاکر اسمبلی میں منظور کیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر نیلائی مبار ک نے اس بات پر زور دیا کہ مرکزی حکومت تمل ناڈو اسمبلی کی طرف سے منظور کئی گئی قرارد اد کا احترام کرتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے سرکاری لسانیت پر اس کے چیئرمین کی جانب سے صدر جمہوریہ کو دائر کردہ رپورٹ کے سفارشات نافذ نہ کرے۔
تمل سمیت ریاستی زبانوں کے خلاف سفارشات اور ان زبانوں کے بولنے والوں کے مفادات کے خلاف لاگو نہ کیا جائے اور مرکزی حکومت ہندی کو نافذ کرنے کی تجویز کو ترک کرے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں خواتین سمیت سینکڑوں افراد شریک رہے۔