ملک بھر میں اسے درجنوں مسلم نوجوان ہیں جنہیں مختلف الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں برسوں بعد جیل سے ثبوت نہ کی وجہ سے عدالت کی جانب سے با عزت بری کردیا گیا۔
قومی تحقیقاتی ایجنسی ( این آئی اے ) کی خصوصی عدالت نے مبینہ طور پر دھماکہ خیز مواد رکھنے کے الزام میں جیل میں بند پانچ مسلم نوجوانوں کو 13 سال بعد باعزت بری کردیا۔ ایک انگریزی اخبار کے مطابق معزز جج کے کامنیس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزمان بری ہونے کے حقدار ہیں کیونکہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ کسی بھی ملزم کا دھماکہ خیز مواد سے کوئی تعلق تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی مقدمے میں ثبوت مکمل طور پر نہ ہو تو اس کی کاروائی صرف اور صرف وقت کا ضائع کرنا ہوگا۔ اگرچہ عدالتی کاروائی کے دوران ملزمان کی جانب سے وکلاء نے نمائندگی کی تھی تاہم عدالت نے خود ریکارڈ کا معائنہ کرکے انہیں ڈسچارج کرنے کا حکم دیا۔
وہیں استغاثہ کی جانب سے ملزمین کے خلاف الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے ملک بھر میں دھماکے کرنے کی سازش کےلیے غیر قانونی طور پر دھماکہ خیز مواد اپنے پاس رکھا تھا جبکہ 2009 میں تلاشی لینے والی پولیس ٹیم نے دعویٰ کیا تھا کہ کاروائی کے دوران دھماکہ خیز مواد ملا۔
این آئی اے عدالت نے کہا کہ استغاثہ کے ذریعہ پیش کیا گیا مواد مسلم ملزمین کے خلاف پہلی نظر میں مقدمہ بنانے کےلیے کافی نہیں تھا کہ وہ امونیم نائٹریٹ کو مکان میں چھپانے کےلیے کسی نہ کسی طرح ذمہ دار تھے۔ جج نے کہا کہ استغاثہ کا ریکارڈ دھماکہ خیز مواد ایکٹ کے سیکشن 4 کے تحت ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں اسے درجنوں مسلم نوجوان ہیں جنہیں مختلف الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں برسوں بعد جیل سے ثبوت نہ کی وجہ سے عدالت کی جانب سے با عزت بری کردیا گیا۔