کرناٹک میں پری یونیورسٹی کالجوں کے کلاسزمیں طالبات کے حجاب پہننے پر ریاستی حکومت کی پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر جمعرات کو سپریم کورٹ کی ڈویژن بنچ کے دونون جج کے الگ الگ فیصلہ سنانے کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے حکومت کرناٹک سے اپیل کی ہے کہ وہ حجاب کے سلسلہ میں اپنے فیصلے کو واپس لے لے۔
حجاب معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کو جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی ڈویژن بنچ گذشتہ دس دنوں کی لگاتار سماعت کے بعد آج جب اپنا فیصلہ سنایا تو آپس میں مختلف فیہ تھے۔ ایک نے جہاں حکومت کرناٹک کے فیصلے کو درست ٹھہراتے ہوئے مذہبی شناخت کے ساتھ کالج میں داخلے کی اجازت کو سیکولرزم کے خلاف گردانہ تووہیں دوسرے جج نے حجاب کو ’اپنی پسند کا انتخاب‘قرار دیا۔
جسٹس گپتا جو سپریم کورٹ بنچ کی صدارت کر رہے تھے نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور (ہائی کورٹ کے) 15 مارچ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کو خارج کر دیا جبکہ جسٹس دھولیا نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو خارج کردیا اوردرخواست گزاروں کی عرضیوں کو قبول کر لیا۔
اس ضمن میں آل انڈیا آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے نے اپنے تبصرے میں کہا کہ جسٹس دھولیا کا فیصلہ دستور ہند اور شخصی آزادی کے تقاضوں کے مطابق ہے جسٹس دھولیا نے نے لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے اور اس میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کرنے پر توجہ دی ہے، جو یقیناََ ایک خوش آئند بات ہے جبکہ جسٹس ہیمنت گپتا کے فیصلہ میں یہ پہلو اوجھل ہو گیا ہے۔
مولانا نے کہا اس لئے حکومت کرناٹک سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ حجاب کے سلسلہ میں اپنے حکم کو واپس لے لے، اگر حکومت کرناٹک اپنے آرڈر کو واپس لے لے تو یہ مسئلہ ختم ہو جائے گا، حکومت کو یہ بات ملحوظ رکھنی چاہئے کہ ہندوستان میں اور بالخصوص مسلمانوں میں خواتین کی تعلیم کی طرف پہلے ہی سے کم توجہ دی جا رہی ہے اس لئے حکومت کو کسی ایسے اقدام کی تائید نہیں کرنی چاہے، جس سے لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹ پیدا ہو، اور جو بات ان کو پسند نہ ہو اور دوسروں کا بھی اس میں نقصان نہ ہو، وہ عمل ان پر زبردستی تھوپا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ججوں کی منقسم رائے کی وجہ سے اب یہ معاملہ وسیع تر بینچ کے حوالہ ہوگا انہوں نے ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اب تک کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب کے حق میں اٹھنے والے فریق کی مدد کرتا رہا ہے اور جب یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو خود مسلم پرسنل لا بورڈ اس میں فریق بنا اور پوری تیاری کے ساتھ بہتر طور پر اپنے موقف کو پیش کیا ہے اور آئندہ بھی اپنے موقف کو پیش کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ ہائی کورٹ نے 15 مارچ کے اپنے فیصلے میں حجاب پہننے پر پابندی لگانے والے ریاستی حکومت کے پانچ فروری کے حکم کوبرقرار رکھا تھا۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئیں تھیں ۔سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر 10 دن کی سماعت مکمل ہونے کے بعد 22 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔آج اس معاملے میں دو الگ الگ فیصلے بعد اب اس معاملے کو سپریم کورٹ کی بڑی بنچ کے حوالے کردیا جائےگا۔