مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے جرائم پر قابو پانے کے بلند بانگ دعووں کے درمیان قومی جرائم رکارڈ بیورو (NCRB)نے 2021ء میں جرائم کے اعداد وشمار کی رپورٹ شائع کی ہے، جس کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جرائم کے واقعات میں ملک میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔
سنہ 2020ء کے مقابلے 2021ء جرائم کے اعتبار سے آگے رہا، اس سال ہر دن اوسطا 82 لوگ قتل کیے گیے، نو ہزار سات سو پینسٹھ لوگ آپسی اختلاف، تین ہزار سات سو براسی(3782) کا قتل آپسی دشمنی، ایک ہزار چھ سو برانوے (1692)لوگ ذاتی مفاد کے حصول کے لیے قتل کر دیے گیے، ملک میں ہر گھنٹے گیارہ سے زائد لوگوں کا اغوا ہوا، جن میں دس ہزار نو سو پینسٹھ (10965) بچے انٹھاون ہزار انٹھاون (58058) بچیاں چھ ہزار چھ سو انچاس (6649) مرد، اٹھائیس ہزار چار سو پچاسی (28485) خواتین اور ایک ٹرانس جنڈر شامل تھے۔
ان میں سے انٹھاون ہزار آٹھ سو ساٹھ ( 58860) افراد زندہ بچا لیے گیے، جب کہ آٹھ سو بیس (820) لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی، بقیہ کا پتہ نہیں چل سکا، اغوا کے معاملہ میں سر فہرست تین ریاستوں میں بہار دوسرے نمبر پر رہا، قتل کے معاملہ میں سر فہرست پانچ ریاستوں کا جائزہ لیں تو بہار اس میں بھی دوسرے نمبر پر ہے ، البتہ اتر پردیش کو اس میں اولیت حاصل ہے، تیسرے چوتھے اور پانچویں نمبر پر علی الترتیب مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، اور بنگال ہے۔
آبادی کے اعتبار سے ہر ایک لاکھ پر دیکھیں تو قتل کے معاملہ میں جھارکھنڈ اور اغوا کے معاملہ میں دہلی سر فہرست ہے، جھارکھنڈ میںہر ایک لاکھ کی آبادی پر قتل کی شرح ۱ء ۴ فیصد اور دہلی میں ہر ایک لاکھ کی آبادی پر اغواکی شرح ۷ء ۲۶ فی صد رہی جو سبھی ریاستوں میں اغوا کی شرح سے بہت زیادہ ہے۔
عصمت دری کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے، 2021ء میں روزانہ اوسطا چھیاسی (86) معاملات عصمت دری کے آئے، جن کی تعداد اکتیس ہزار چھ سو ستہتر( 31677) ہے، جب کہ 2010ء میں یہ تعداد اٹھائیس ہزار چھیالیس (28064) تھی، عصمت دری کے علاوہ خواتین کے ساتھ دوسرے جرائم کی تعداد چار لاکھ اٹھائیس ہزار دو سو اٹھہتر (428278) رہی، 2020ء میں یہ تعداد تین لاکھ اکہتر ہزار پانچ سو تین (371503) تھی، خواتین کی عصمت دری کے معاملہ میں راجستھان سر فہرست ہے، اس کے بعد چنڈی گڈھ ، دہلی ، ہریانہ اور اروناچل پردیش کا نمبر آتا ہے، عورتوں کے خلاف جرائم کا اوسط ۸ئ۴؍ فی صد ہے۔
جرائم کی دنیا میں سائبر کرائم کا بھی نام آتا ہے، آن لائن کاموں میں تیزی کی وجہ سے جرائم کی رفتار میں یہاں بھی پانچ فیصد کا اضافہ درج ہوا ہے، 2020ء میں پچاس ہزار پینتیس (50035) لوگ اس کے شکار ہوئے تھے، 2021ء میں باون ہزار نو سو چوہتر (52974) معاملے ریکارڈ کیے گیے، ستر فیصد سے زیادہ معاملات تلنگانہ، اترپردیش ، کرناٹک مہاراشٹر اور آسام میں انجام دیے گیے، چارج شیٹ صرف ۸ئ۳۳ فی صد میں ہوئی یعنی صرف ایک تہائی معاملات کی ہی پولیس جانچ کر سکی۔
سائبر کرائم میں ۸ء ۶۰ فیصد معاملات دھوکہ دھری ، ۶ء ۸ ؍ فیصد معاملے جنسی ہراسانی اور ۴ء ۵ فی صد معاملات غنڈہ ٹیکس سے جڑے ہوئے تھے، اس معاملہ میں تفتیشی ایجنسیوں کی کارکردگی کا مطالعہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں، صرف بہار کی بات کریں تو پولیس کے ذریعہ اس سال سات ماہ میں ایک لاکھ سنتاون ہزار سات سو پینتیس (۱۵۷۷۳۵) ملزمین کی گرفتاری عمل میں آئی۔
اگر پولیس اس کام کو اسی تیزی کے ساتھ کرتی رہی تو 2022ء کے آخر تک دو لاکھ ستر ہزار(270000) ملزمین کی گرفتاری عمل میں آسکتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے نظم ونسق کو اور چاق و چوبند کیا جائے، تاکہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔