قومی خبریں

مسلمانوں میں تعلیمی بیداری اور اخلاقی تربیت کی سخت ترین ضرورت

ممبئی: انجمن اسلام جم خانہ میں پروفیسر اظہار خان کی تیارکردہ این ٹی آئی کی ویب سائٹ کورسس ابروڈ کی افتتاحی تقریب منعقد کی گئی جس میں مختلف اہل علم حضرات اور دانشوروں نے خطاب کیا۔

اس موقع پر تعلیمی ماہرین اور دانشوروں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں میں ایک بار پھر تعلیمی بیداری اور اخلاقی تربیت کی سخت ضرورت ہے کیونکہ سماجی اورتعلیم کی سطح پر وہ بری طرح پچھڑ چکے ہیں اور آئندہ دس بیس سال کے لیے منصوبہ بندی کرنا چاہیئے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اظہار خان نے کہاکہ دوران تعلیم ممبئی میں انجمن اسلام صابو صدیق پولی ٹیکنک اور بیرون ملک انہیں یہ محسوس ہوا کہ ملک کے نوجوان اور خصوصی طور پر مسلم نوجوانوں کو بہتر اعلیٰ تعلیم کی حصول یابی کے لیے اس طرح کی معلوماتی ویب سائٹس کی شدید ضرورت ہے ،کیونکہ بڑے بڑے اداروں کی بیرون ملک تعلیم کی تفصیلی معلومات نہیں ملتی ہے،اس لیے انہوں ویب سائٹس بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ کسی کو دقت پیش نہیں آئے۔

انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کہاکہ حالیہ دور میں تعلیم کو اور بہتر تعلیم کے لیے ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا، ورنہ وقت تیزی سے اپنی رفتار میں دوڑ رہا ہے۔ ہمیں چاہئیے کہ ایک جامع اور دیر پاتعلیمی پالیسی تیار کرنا ہوگی اور ساتھ ساتھ مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے ہرممکن تعاون حاصل کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہاکہ انجمن اسلام کی تعلیمی سرگرمیوں کی شہرت ملک اور بیرون ملک میں یکساں ہے۔ اور اس لیے انجمن اسلام کے سابق طلباء کے اجلاس میں شرکت کرنے امریکہ اور کینیڈا کادورہ کریں گے۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے سابق چانسلر ظفر سریش والا نے کہا کہ ہمیں سرکاری تعاون اور مددسے احتراز نہیں کرنا چاہیے بلکہ اچھی طرح سے حکومت کی پالیسیوں سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اقلیتی امور میں خصوصی دلچسپی ہے اور وہ مسلم نوجوانوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے خواہاں ہیں۔

ابتداء میں ریلوے پولیس کمشنر قیصرخالد نے مسلمانوں کے سماجی اور تعلیمی پسماندگی کا ذکر کرتے ہوئے ،کئی چیزوں کی بھر پور طریقے سے نشاندہی کی اور کہاکہ اُن کا اس سلسلے میں بھر پور تعاون رہیگا۔انہوں نے ویب سائٹس کو ایک اچھی پہل قرار دیا۔ اور کہاکہ اس کی اشد ضرورت تھی ،اس کو پروفیسر اظہار خان نے پورا کردیا ہے۔اس لیے عملی میدان میں آنا ضروری ہے۔