Political Leaders Demand Ban on RSS
قومی خبریں

سب سے پہلے آر ایس ایس پر پابندی عائد کی جائے: سیاسی رہنماؤں کا ملا جلا رد عمل

ملک بھر میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے خلاف کارروئی اور اس پر پانچ برس کے لیے پابندی کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا، بعض سیاسی رہنماؤں نے آر ایس ایس پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

حیدرآباد: مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سے وابستہ 8 اداروں پر 5 سال کے لیے پابندی لگا دی ہے۔ حکومت نے یہ قدم پی ایف آئی کے کئی مقامات پر این آئی اے سمیت تمام جانچ ایجنسیوں کے چھاپے کے بعد اٹھایا ہے۔ 22 ستمبر اور 27 ستمبر کو مختلف شہروں میں پی ایف آئی کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے۔ اس دوران تقریباً 350 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ حکومت کی اس کاروائی کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے آر ایس ایس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

راشٹریہ جنتادل کے سربراہ لالو پرساد یادو نے کہا کہ پی ایف آئی کی طرح آر ایس ایس پر بھی پابندی لگنی چاہئے کیوںکہ وہ ہندو۔مسلمان کا موضوع چھیڑ کر ملک کو تباہ کر رہے ہیں اس لیے سب سے پہلے آر ایس ایس پر پابندی عائد کرنی چاہیے۔

لالو یادو پرساد یادو کہا کہ ‘پی ایف آئی پابندی کے بعد ایسی اُن تمام تنظیموں پر بھی پابندی لگائی جائے جو نفرت پھیلانے کا کام کرتی ہیں اور ان تمام تنظیموں آر ایس ایس بھی شامل ہے اس لیے سب سے پہلے آر ایس ایس پر پابندی لگائیں، یہ تنظیم پی ایف آئی سے بھی زیادہ خطرناک تنظیم ہے۔ آر ایس ایس پر پہلے بھی دو مرتبہ پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

ریاست اترپردیش کے سنبھل سے سماجوادی پارٹی کے رہنما و رکن پارلیمان شفیق الرحمن برق نے کہا کہ ‘پی ایف آئی پر پابندی لگانا غلط ہے، یہ ایک سیاسی پارٹی ہے، ملک کے اندر جمہوریت ہے، ایسی بہت سی سیاسی جماعتیں ہیں۔ میرے خیال میں یہ قدم اچھا نہیں ہے۔ پی ایف آئی کے کارکنوں کی گرفتاری بھی بھی غلط ہیں۔ شفیق الرحمن برق نے کہا کہ جس طرح سے بی جے پی کام کر رہی ہے، عوام انہیں 2024 میں سبق سکھائیں گے۔

سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے ترواننت پورم میں ایک پریس کانفرنس میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سی پی ایم ان تنظیموں کے خلاف ہے جو فرقہ پرستی کا مظاہرہ کرتی ہیں لیکن اس طرح پابندی لگانے سے کوئی حل نہیں نکلے گا۔ آر ایس ایس پر بھی اس سے قبل پابندی لگائی جاچکی ہے لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اب بھی آر ایس ایس فرقہ پرستی اور اقلیت مخالف پروپیگنڈہ کرنے میں ملوث ہے۔

کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان کوڈیکونِل سریش نے آر ایس ایس پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور پی ایف آئی دونوں برابر ہیں، اس لیے حکومت کو دونوں پر پابندی لگانی چاہیے۔ صرف پی ایف آئی ہی کیوں؟

اس سے پہلے کانگریس کے سینئر رہنما دگ وجے سنگھ نے کیرالہ میں پی ایف آئی کی جانب سے بند کے دوران تشدد کی مذمت کرتے ہوئے آر ایس ایس اور وی ایچ پی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے اِس طرح کی تنظیموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔اس کے علاوہ کئی دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی آر ایس ایس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ تاہم بی جے پی حکمراں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور پارٹی رہنماؤں نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔