قومی خبریں

آر ایس ایس اور اس سے وابستہ تنظیموں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں: ایس ڈی پی آئی

ملک بھر میں مرکزی ایجنسیوں کی جانب سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے آفس اور رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور 100 سے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

بنگلور۔ (پر یس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کرناٹک یونٹ نے بنگلور میں اپنے ریاستی مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ پریس کانفرنس سے ریاستی جنرل سکریٹری بی آر۔بھاسکر پرساد، ریاستی نائب صدر دیوانور پتنن جیا، ریاستی سکریٹری آنند مٹھابل نے خطاب کیا۔

پریس کانفرنس میں چتر درگا ضلعی صدر بالاکائی سرینی واس، بنگلور ضلعی نائب صدر رمیش کماراور بنگلور ضلعی سکریٹری اڈوکیٹ وجین موجود رہے۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی جنر ل سکریٹری بی آر۔ بھاسکر پرساد نے اخباری نمائندوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ای ڈی اور این آئی اے نے کھبی بھی آر ایس ایس اور اس سے منسلک تنظیموں پر چھاپہ نہیں مارا بلکہ صرف پاپولرفرنٹ آف انڈیا تنظیم کو نشانہ بنارہی ہے۔ یہ ایک مضبوط آواز کو دبانے کی چال ہے جو اقلیتوں، استحصال زدہ اور مظلوموں کی حمایت کر رہی ہے۔

انہوں نے برسوں تک کوشش کی لیکن وہ ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی کے خلاف ایک بھی مقدمہ ثابت نہیں کر سکے۔ تاہم، فرقہ پرست فاشسٹ بی جے پی حکومت ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی تنظیموں کے خلاف لوگوں میں نفرت پیدا کرنے کے لیے مسلسل اس طرح کے حملے کر رہی ہے۔ اس ملک کی سب سے بڑی خطرناک تنظیم آر ایس ایس ہے اور اس کی ذیلی تنظیمیں جیسے بجرنگ دل، وشوا ہندو پریشد، سری رام سینا وغیرہ فرقہ وارانہ منافرت کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ لیکن ان پر ای ڈی اور این آئی اے نے کبھی کارروائی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی اس فہرست پر ایک نظر ڈالیں جو ہم شروع سے یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں، لیکن ‘گودی’ میڈیا اور فاشسٹ، برہمنی حکومتوں نے ہمارے الزامات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ لیکن اب یشونت شنڈے جو کہ آر ایس ایس اور سنگھ پریوار تنظیموں کے سرکردہ رکن تھا اس نے خود کو آر ایس ایس تنظیموں سے الگ کرلیا اور ان تنظیموں کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں سچائی دنیا کے سامنے رکھ دی ہے۔

یشونت شنڈے صرف زبانی طور پر الزامات نہیں لگا رہے ہیں بلکہ انہوں نے عدالت میں ایک حلف نامہ بھی جمع کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں ان مقدمات میں گواہ مانا جائے۔حلف نامہ میں ان کے الزامات کے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں۔

1)۔ سن1999میں جموں و کشمیر میں وشوا ہندو پریشد کی طرف سے جدید ہتھیاروں کی تربیت کا اہتمام کیا گیا، اس کا انعقاد فوجی افسران نے کیا۔

2)۔سال 2003 میں 20 نوجوانوں کو پونے، مہاراشٹر کے قریب ایک نامعلوم مقام پر بم بنانے کی تربیت دی گئی۔ اس میں حصہ لینے والے دو افراد مالیگاؤں دھماکہ کیس کے ملزم تھے۔

3)۔ اسی ورکشاپ میں تربیت یافتہ ہمانشو نے تین بم دھماکے کیے۔ بعد میں وہ اورنگ آباد بم دھماکے میں کونڈیوار نامی ایک اور ساتھی کے ساتھ مارا گیا۔
اس طرح کے سنگین الزامات کے ساتھ یشونت شنڈے نے تربیت یافتہ افراد کی تفصیلات اور ان تنظیموں کی تفصیلات بھی فراہم کی ہیں کہ کس نے ان سرگرمیوں کے تعلق سے خفیہ میٹنگس کی اور کن جگہوں پر یہ میٹنگس منعقد کی گئیں۔

یشونت شنڈے کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس اس بارے میں جامع معلومات ہیں کہ ان خفیہ میٹنگوں میں کون کون شریک تھا۔لیکن ای ڈی اور این آئی اے اس معاملے میں اندھے بن گئے ہیں۔

اس کے علاوہ اسیمانند،مایا کوڈنانی اور بابو بجرنگی سمیت کئی انتہا پسندوں نے سنگھ پریوار کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے بارے میں کیمرے پر بات کی ہے۔ اسیمانند نے کیمرے کے سامنے قبول کیا ہے کہ اندریش کمار جو آر ایس ایس میں قومی کمیٹی کے رکن ہیں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں براہ راست ملوث ہیں۔

تاہم، این آئی اے اس سلسلے میں کوئی چھاپہ ماری یا گرفتاری نہیں کرتی ہے۔یہی نہیں، یہ فتنہ انگیز فرقہ وارانہ تنظیمیں دہشت گردی کی بہت سی کارروائیوں میں ملوث ہیں، جن میں اہم ترین مندرجہ ذیل ہیں۔

1)۔سال 2006 میں مالیگاؤں بم دھماکہ
2)۔ سال 2006میں جامع مسجد دھماکہ
3)۔ سال 2007میں حیدر آباد مکہ مسجد میں دھماکہ
4)۔ سال 2007اجمیر درگاہ بم دھماکہ۔اگرچہ یہ تنظیمیں ان تمام دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں اور لوگ اس بات کی گواہی دینے کے لیے تیار ہیں کہ انھوں نے انھیں ایسا کرتے دیکھا ہے، لیکن ای ڈی اور این آئی اے کبھی بھی آر ایس ایس اور اس سے منسلک تنظیموں کی تحقیقات نہیں کریں گے۔

جہاں تک ای ڈی (ED) کی بات آتی ہے، غیر رجسٹرڈ آر ایس ایس ملک بھر میں تربیتی کیمپ اور ورک شاپس جیسے پروگراموں کا اہتمام کرتی ہے۔ ای ڈی نے کبھی اس بات کی جانچ نہیں کی کہ اس کیلئے پیسہ کہاں سے آتا ہے؟ غیر رجسٹرڈ آر ایس ایس کا کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ہے۔ اگر پیسہ آتا ہے تو سب کچھ نقد میں آنا چاہیے۔ کیا یہ کالا دھن ہے؟ کس نے دیا؟ کچھ لوگوں کے شکایت کرنے کے باوجود ای ڈی تحقیقات کے لیے آگے نہیں آیا۔ کیا ہمیں یہ جاننے کے لیے مزید شواہد کی ضرورت ہے کہ ای ڈی ادارہ ان فاشسٹوں کی کٹھ پتلی ہے؟

دوسری طرف پاپولرفرنٹ آف انڈیا نے کوویڈ کے دوران ملک بھر میں تقریباً 7,146 یتیم لاشوں کی تدفین اور آخری رسومات ادا کیا۔ ضرورت مندوں کو 2897 آکسیجن سلنڈر فراہم کیے گئے۔ 2173 بیڈس اور 2635 ایمبولینس خدمات بھی فراہم کی گئیں۔ غریبوں کو سال بھر کے عام دنوں میں ان کی ضرورت اور ان کی استطاعت کے مطابق فوڈ کٹس اور لنچ پیکٹ فراہم کیے جاتے ہیں۔ زبردست بارش کے دوران مکان گرنے، یا مٹی کے تودے گرنے کی صورت میں، ایس ڈی پی آئی، اور پی ایف آئی ملبے تلے پھنسے لوگوں کو بچانے میں مسلسل سب سے آگے رہتے ہیں۔

لیکن E.D اور NIA فرقہ پرست حکومت کے کہنے پر حقیقی عسکریٹ پسندوں کو بغیر کسی خلل کے کام کرنے کیلئے چھوڑ کر ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی پر حملہ کرنا جاری رکھیں گے۔
آر ایس ایس کی حب الوطنی کے بارے میں سبھی جانتے ہیں۔ یہ وہ تنظیم تھی جس نے قومی پرچم کی مخالفت کی تھی۔ آزادی کے 52 سال بعد بھی اس نے اپنے دفاتر اور تقریبات میں قومی پرچم نہیں لہرایا۔ قومی ترانے کی بھی مخالفت کی۔ یہ فرقہ پرست تنظیم اس وقت بھی آئین سے متفق نہیں تھی، اب بھی نہیں مانتی۔ ایسے لوگ ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی کو حب الوطنی سکھانے کی کوشش کر رہے ہیں جو جمہوریت کو بچانے کے لیے جمہوری اور آئینی طور پر لڑ رہے ہیں۔
مودی کی زیرقیادت فاشسٹ حکومت آر ایس ایس جیسی حقیقی غدار تنظیموں کی کٹھ پتلیوں کی طرح کام کر رہی ہے۔

سماج میں فرقہ وارانہ منافرت کے بیج بونے اور اپنے سیاسی حریفوں کو دبانے کے لیے تفتیشی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں یہ جانتی ہیں۔ جیسا کہ انہیں بھی اسی انتقامی حملوں کا سامنا ہے۔

تاہم، ان پارٹیوں نے سیاسی دشمنی کی وجہ سے ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی پر حملوں کے معاملے پر فاشسٹوں کا ساتھ دیا۔ ہم منصفانہ اور جمہوری طریقے سے آئین کے تقاضوں کے دفاع کے لیے اور اقلیتوں، استحصال زدہ اور مظلوموں پر جاری مظالم کے خلاف لگاتار لڑ رہے ہیں۔

ہمیں قومی امید ہے کہ ہندوستانی عوام اس کو سمجھیں گے اور آنے والے دنوں میں فاشسٹ فرقہ پرست بی جے پی اور جعلی سیکولر پارٹیوں کو سبق سکھائیں گے۔