ہندوستان کی اقتصادی ترقی
حالات حاضرہ

ہندوستان کی اقتصادی ترقی

بے روزگاری، بڑھتی ہوئی مہنگائی، فی کس آمدنی کے گرتے معیار کے باوجود ہندوستان کی اقتصادی ترقی کے بلند بانگ دعوے کیے جارہے ہیں اور اسے بھاجپا حکومت کی بڑی کامیابی قرار دی جارہی ہے، کہا تو یہ بھی جا رہا ہے کہ اقتصادیات میں ہندوستان نے برطانیہ سے اوپر اپنا مقام بنالیا ہے اور اب وہ پوری دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے اور برطانیہ کا چھٹا نمبر ہے، ہندوستان سے اوپر علی الترتیب امریکہ، چین، جاپان اور جرمنی ہیں۔

اقتصادی ترقی اور زوال پذیری میں عالمی حالات کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے، لڑائی روس اور یوکرین کے درمیان ہے، لیکن اس کے اثرات ہندوستان پر بھی پڑرہے ہیں، چین کے ذریعہ تائیوان پر قبضہ کی مہم بھی عالمی اقتصادیات کے لیے خطرہ ہے، ہندوستان تو پڑوسی ملک ہے اگر یہ جنگ چھڑتی ہے یا روس و یوکرین کی جنگ نیا رخ اختیار کرتی ہے تو ہندوستان کی شرح نمو میں کمی آئے گی اور یہ پھر سے نیچے جاسکتا ہے۔

ہندوستان کے پاس زرمبادلہ کے لیے غیر ملکی کرنسیاں کم ہیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت امپورٹ یعنی درآمد سے زیادہ برآمد پر توجہ دے، اکسپورٹ کے کام کو آگے بڑھائے تبھی زر مبادلہ میں اضافہ ہوگا، بینک آف انڈیا کی مانیں تو ماہ اگست کی 26 تاریخ تک ہندوستان کے زرمبادلہ میں تین ارب ڈالر کی کمی آئی ہے، اور اب بھارت کے پاس صرف 561.046 ارب ڈالر کا زرمبادلہ موجود ہے۔

مطلب یہ ہے کہ اپریل سے اگست کے درمیان ہمارا پنتالیس (45) ارب زرمبادلہ کم ہوچکا ہے، وجہ صاف ہے ہم نے مالی سال 2021-2022 میں سامان کی درآمد یعنی امپورٹ زیادہ کیا اور اکسپورٹ کم کرسکے، اعداد و شمار کی مانیں تو گذشتہ مالی سال میں ہمارا اکسپورٹ 421.894 اور امپورٹ612.608 کا تھا، ظاہر ہے اس کا واضح اثر ہمارے زرمبادلہ کے ذخیرہ پر پڑا ہے۔

بھارت اقتصادی ترقی کے جس اونچے مقام کا دعویدار ہے، اس پر ماہرین اقتصادیات سوالات بھی اٹھارہے ہیں وہ اس اعلان کو نئے زوایے سے دیکھتے ہیں، ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی ہے کہ فی کس آمدنی میں کمی اور گھریلو پیداوار کی گرتی مقدار کے باوجود بھارت اقتصادی طور پر کیسے آگے بڑھ گیا، جو لوگ اس ترقی کو واقعی جانتے ہیں ان کی نظر میں یہ ترقی اقتصادی میدان میں بھارت کے آگے بڑھنے کی وجہ سے نہیں، برطانیہ کے اقتصادی انحطاط کی مرہون منت ہے۔

برطانیہ کی معیشت کا گراف جس طرح لاک ڈاؤن میں گرا ہے، اس کی وجہ سے بھارت پانچویں مقام پر آگیا، وجہ چاہے جو بھی ہو، ہم پانچویں مقام پر ہیں، البتہ بھارت کے لیے اپنی شرح نمو کو اور جس منزل تک وہ پہونچ چکا ہے، اسے باقی رکھنا ایک چیلنج ہے۔ دیکھئے سرکار اس چیلنج میں کس طرح پورا اترتی ہے؟