دہلی: قومی دار الحکومت دہلی میں جمعیت علماء ہند کی جانب سے سدبھاؤنا سنسد کے دوسرے مرحلے کا پروگرام منعقد کیا گیا جس میں جمعیت علماء ہند کے ذمہ داران اور دیگر سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔
جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ سدبھاؤنا سنسد کا یہ دوسرا مرحلہ ہے، گزشتہ ماہ ہم نے سو سے ز ائد مقاما ت پر پروگرام منعقد کیے تھے، اس بار بھی ملک کے کئی علاقوں میں پروگرام ہو رہا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کا یہ امتیاز ہے کہ اس نے ملکی و ملی تحریک میں ہمیشہ اشتراک و اتحاد سے کام کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندستانی بہت ہی خوبصورت ملک ہے، اس کی رفعت و بلندی اس حقیقت میں پنہاں ہے کہ یہاں سبھی مذاہب کے لوگ صدیوں سے ساتھ رہ رہے ہیں،ان کے گھر و آنگن ایک دوسرے سے ملے جلے ہیں اور وہ ایک دوسرے کو رشتوں کے ناموں سے پکارتے ہیں۔ ا س لیے اس ملک میں نفرت پھیلانے والے کبھی کامیاب نہیں ہو ں گے۔
مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ مجھے بحیثیت ہندستانی مسلمان یہ کہنا ہے کہ مجھے کسی سے سرٹیفکیٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے فخر ہے کہ ہندستان میرا ماتر بھومی ہے اور پترک بھومی بھی، کیوں کہ ابوالبشر آدم علیہ السلام پر پیغام حق سب سے پہلے اسی سرزمین پر نازل ہوا تھا۔
جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ جہاں یہ حقیقت ہے کہ مذہب لوگوں کو جوڑنے اور متحد کرنے کی تعلیم دیتا ہے، وہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ آج مذہب کو ہی بنیاد بنا کر کچھ لوگ نفرت وفرقہ پرستی پیدا کررہے ہیں۔ اس لیے یہ وقت کی بڑی ضرورت ہے کہ سچے مذہب پسند لوگ ان جھوٹے مذہب پسندوں کو بے نقاب کریں اور اپنی ذمہ داری سمجھ کر ان کے خلاف متحدہ آواز بلند کریں۔
مذہبی منافرت اور ا سلامو فوبیا کو ہندوستان کی سرزمین سے ختم کرنے اور ہندستانیت و انسانیت کے فطری جذبے کو اجاگر کرنے کیلئے جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے ہم اہنگی کا اظہار کرتے ہوئے مذہبی رہنماؤں نے ہاتھ اٹھاکر اتحاد کا عہد کیا۔
شری ہرجوت سنگھ جی مہاراج (ہلدوانی) نے کہا کہ سبھی دھرم گروؤں ستیہ کی رکشا کرنے کا عزم کرنا چاہیے۔اس لیے کہ آج شراور جھوٹ مذہب کے لبادے میں چھپاہوا ہے۔
اہم ہندو مذہبی رہنما شری بابا سدھ جی مہاراج سروسنچالک گؤشالہ نوئیڈا نے کہا کہ ہندوستان کا سماج ہند اور مسلمان دونوں کی نظام ترکیبی سے بنا ہے، جو شخص چاہے وہ کسی مندر کا پوجاری ہو یا کسی مسجد کا امام، اگر وہ سماج کو توڑنے کی تعلیم دیتا ہے، تو وہ سماج دشمن عنصر ہے، ایسے لوگوں کا حقہ پانی بند کردینا چاہیے۔
جمعیۃ سدبھاؤنا منچ کے کنوینر مولانا جاوید صدیقی قاسمی نے سدبھاؤنا سنسد کی جانب سے دس نکاتی ’سنکلپ پتر‘ بھی پیش کیا، جس میں کہا گیا ہے:
(1) ملک، سماج کی خدمت، حفاظت ا ور اس کی ترقی کے لیے ہم سب ہمیشہ تیار رہیں گے۔
(2) سیاست و مذہب کے مسئلے میں ٹکراؤ سے کریز کریں گے۔
(3) بلا لحاظ مذہب و ملت، ہم سب ملک میں امن و اتحاد کومضبوط کرنے کے لیے متحد ہوں گے۔
(4) کسی مذہب اور مذہبی عظیم شخصیات کے خلاف بے ہودہ بیان بازی سے اجتناب کریں گے۔
(5) اگر کہیں فرقہ وارانہ ماحول خراب ہوتا ہے تو فوراً ہم سب خاص کر علاقے کی ساجھا کمیٹی آپس میں بیٹھ کر حل کرانے کی کوشش کرے گی۔
(6) بلاتفریق مذہب و ملت غریب اور پریشان حال لوگوں کی کھلے دل سے مددکریں گے۔
(7) اپنے اپنے علاقوں میں سدبھاؤنا کا پروگرام منعقد کریں گے۔
(8) شہر و قصبہ کے چوراہوں پر سدبھاؤنا کیمپ لگائیں گے۔
(9) جگہ جگہ سدبھاؤنا یاترا نکالیں گے۔
(10) پیام انسانیت کا جذبہ لوگوں میں مضبوط ومستحکم کریں گے۔
واضح رہے کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کے زیر سرپرستی ملک بھر میں ایک ہزار سدبھاونا سنسد پروگرام منعقد کیے جارہے ہیں۔