عالم اسلام کی مشہور و معروف شخصیت اسلامی اسکالر علامہ یوسف القرضاوی دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کرگئے ہیں۔ شیخ یوسف القرضاوی 9 ستمبر 1926ء کو مصر میں پیدا ہوئے تھے۔ فی الوقت وہ قطر کے دار الحکومت دوحہ میں مقیم تھے۔
علامہ یوسف القرضاوی کسی تعارف کا محتاج نہیں ہیں۔ آپ کا تعلق مصر سے ہے لیکن گزشتہ چار دہائی سے وہ قطر میں قیام پذیر تھے۔ علامہ القرضاوی ایک سو سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔ اکثر کتابوں کے ترجمے دنیا کی مختلف زبانوں میں شائع ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کے چاہنے والے لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں۔
علامہ القرضاوی کے معتقدین ومحبین کا ایک بڑا حلقہ ہے جو عرب ممالک سے لے کر یورپ، امریکہ اور برصغیر تک پھیلا ہوا ہے۔ آپ کو دنیا بھر میں مجتہد، مجدد اور مفکر کی حیثیت سے جانا پہچانا جاتا ہے۔ اس وقت عالم اسلام میں سب سے بڑے اسلامی اسکالر، فقیہ اور عالم دین کی حیثیت آپ کو حاصل ہے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے قطر کا سفارتی بائیکاٹ کیے جانے کے بعد مذکورہ ممالک نے شدت پسند رہنماؤں کی ایک فہرست جاری کی ہے جس میں 59 نمایاں شخصیات اور بارہ خیراتی اداروں کے نام شامل تھے، ان میں علامہ یوسف القرضاوی کا نام سرفہرست تھا۔
علامہ یوسف القرضاوی عالم اسلام اور اکیسویں صدی کے مشہور عالم دین سید ابوالاعلیٰ مودودی اور اخوان المسلمون کے بانی امام حسن البناء کے عقیدت مند تھے۔ ان کا یہ تعلق جوانی میں بھی برقرار رہا۔ اخوان المسلمون کے ساتھ تعلق کی بنیاد پر انہیں پہلی بار 1949 میں جیل بھی جانا پڑا تھا۔ ان کی بعض تصانیف نے مصری حکومت کو ناراض کر دیا تھا چنانچہ ان کی قید و بند کا سلسلہ جاری رہا۔
علامہ یوسف القرضاوی نے مصر کی معروف اسلامی یونیورسٹی جامعۃ الازہر سے تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں وہ مصری وزارت مذہبی امور میں کام کرتے رہے۔ پھر وہ قطر چلے گئے جہاں مختلف مختلف یونیورسٹیوں میں تدریسی خدمات سر انجام دیں۔ اسی طرح وہ الجزائر کی یونیورسٹیوں میں بھی مختلف ذمہ داریاں ادا کیں۔