حیدرآباد: صدر تحریک مسلم شبان محمد مشتاق ملک کی قیادت میں آج یعنی 17 ستمبر کو ایک وفد نے میر عثمان علی خان کی مزار پر جاکر فاتحہ خوانی کی۔ اور ان کے لئے دعائے مغفرت کی۔ 17 ستمبر کی تاریخ ریاست دکن بالخصوص حیدرآباد کے لئے ایک دردناک اور غمزدہ کرنے والا واقعہ یاد دلاتی ہے۔ آج ہی کے دن ہندوستانی فوج کی جانب سے آپریشن پولو یا پولیس ایکشن انجام دیا گیا تھا۔
فاتحہ خوانی کے بعد مشتاق ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ہی کے دن آپریشن پولو میں دو لاکھ سے زائد مسلمانوں کا قتل عام ہوا تھا۔ کئی خواتین کی عصمت ریزی کی گئی تھی۔
حیدرآباد بالخصوص مرہٹھواڑہ اور کرناٹک کے کچھ علاقوں میں مسلمانوں کو تہہ وتیغ کردیا گیا تھا۔
مشتاق ملک نے کہا کہ آج کچھ فرقہ پرست طاقتیں 17 ستمبر کو حیدرآباد لبریشن ڈے کے طور پر منارہی ہے اور اور اکثریتی فرقہ کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ نظام کے دور حکومت میں ہندووں پر ظلم وستم ڈھایا جاتا تھا اس لئے 17 ستمبر کو لبریشن ڈے منایا جارہا ہے جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظام کے دور حکومت میں تمام طبقات خوش حال اور امن وامان میں تھے۔
مولانا خیر الدین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 17 ستمبر کو مختلف لوگ مختلف قسم سے اس کو منارہے ہیں کچھ لوگ اس کو یوم نجات کے طور پر منارہے ہیں جو فرقہ پرستی کو بڑھاوا دینے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ انگریزوں نے 1947 میں باضابطہ طور پر ہندوستان چھوڑ دیا تھا لیکن انگریزوں نے مختلف ریاستوں کے بادشاہوں کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ ہندوستان یا پاکستان میں شامل ہو جائیں یا آزاد رہیں۔ ریاست دکن کے میر عثمان علی خان آزاد رہنا چاہتے تھے، جیسے جموں و کشمیر کے ہری سنگھ وغیرہ۔ میر عثمان علی خان کے انکار کرنے کی وجہ سے ہی آپریشن پولو ہوا جس میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔