Assam: Committee formed to enforce law in madrasas
قومی خبریں

مدارس کا سروے ضروری ہے تو دیگر تعلیمی اداروں کا کیوں نہیں؟مولانا ارشد مدنی

جمعیۃ علماء ہند کے صدر اور دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین مولانا ارشد مدنی نے نیوز ایجنسیز اور میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے صاف لفظوں میں کہاکہ ہمارا اعتراض موجودہ حالات میں فرقہ پرست ذہنیت کے سلسلے میں ہے، مدارس کا سروے کرانے کے حکم پر نہیں ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں پچھلے کچھ برسوں کے دوران فرقہ پرست طاقتوں نے جس طرح نفرت کا ماحول قائم کردیا ہے اور اس سلسلہ میں حکومت کا جو کردار رہا ہے اس کے پیش نظر مسلمان یہ یقین کرنے پر مجبور ہوگیا ہے کہ اس وقت ہر پالیسی اس کے وجود کو تباہ وبرباد کردینے کے لئے سامنے آرہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ دینی مدارس فرقہ پرستوں کی آنکھ کے کانٹے ہیں اس لئے ہمیں ان کی نیتوں کو سمجھنا ہوگا، مدارس کے نظام کو درست کرنے کی بات اپنی جگہ لیکن ہمیں ان کے لئے کمربستہ ہونا ہوگا کیونکہ کہ یہ مدارس قوم کی شہہ رگ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ہمارے دینی اداروں کو دستور میں دیئے گئے حق کی بنیادپر چلنے دیا جائے لیکن فرقہ پرست انہیں ختم کرنے کی ناپاک سازش میں مبتلا ہیں، مگر ہم ان شاء اللہ انہیں ایسا ہرگز نہیں کرنے دیں گے، مدارس اسلامیہ کا وجود ملک کی مخالفت کے لئے نہیں اس کی تعمیر و ترقی کے لئے ہے، مدارس کا ڈیڑھ سو سالہ کردار اس کا گواہ ہے۔

مولانا نے کہاکہ دوسری طرف ریاست آسام میں مدارس کو یہ کہہ کر ڈھایا جارہا ہے کہ یہ دہشت گردی کے مراکز ہیں اور بدامنی پھیلانے والی القاعدہ کے دفاتر بنے ہوئے ہیں، یہی وہ بنیادی سبب ہے جس کی وجہ سے اترپردیش میں جب تمام غیر منظور شدہ مدارس کا سروے کرانے کا سرکلر جاری ہوا ہے تو مسلمانوں کے ذہنوں میں طرح طرح کے خدشات اٹھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کا سرکلر جاری کرنے سے پہلے مسلمانوں کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے تھا، انہیں مطمئن کیا جانا چاہئے تھا، سرکار کی نیت پر شک کو کچھ اس لئے بھی تقویت مل رہی ہے کہ اترپردیش میں بڑی تعداد میں غیر منظور شدہ دوسرے تعلیمی ادارے بھی چل رہے ہیں۔ چنانچہ اگر غیر منظور شدہ مدارس کا سروے ضروری ہے تو دوسرے غیر منظور شدہ تعلیمی اداروں کا سروے ضروری کیوں نہیں؟

مولانا نے کہا کہ سرکار کی نیت اگر درست ہے تو یہ امتیاز کیوں؟ مدارس کہاں ہیں، کس زمین پر قائم ہیں اور انہیں چلانے والے کون ہیں اگر سروے کا مقصد یہی ہے تو ہم نہیں سمجھتے کہ اس میں کوئی غلط بات ہے، مسلمان تعاون کرنے کو تیار ہیں، یوں بھی مدارس کے دروازے تو ہمیشہ سے سب کے لئے کھلے ہیں، ان کے اندر چھپانے جیسی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ سب کچھ آئینہ کی طرح صاف ہے۔

انہوں نے کہاکہ تاریخی سچ یہ ہے کہ یہ ہمارے علماء اور اکابرہی تھے جنہوں نے اس وقت ملک کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرانے کا خواب دیکھا جب پوری قوم سورہی تھی، اس کے لئے ہمارے علماء اور اکابرین نے قید و بندکی صعوبیتیں ہی براداشت نہیں کیں بلکہ اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا آج ہمارے انہی اکابرین کے ذریعہ لگائے گئے ان درختوں کو جڑسے کاٹ دینے کی سازشیں آسام میں ہورہی ہیں، ان کی اولادوں کو غدار اور ملک دشمن قرار دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو کالجز اور یونیورسیٹیز سے پڑھ کر نکلے ملک کی لاکھوں ہزار کروڑ کی دولت سمیٹ کر ملک سے فرار ہوچکے ہیں، ملک کے عام شہری غربت وافلاس اور مہنگائی میں دب کر موت سے بدتر زندگی بسر کررہے ہیں، اور یہ لوگ ملک کا اثاثہ لوٹ کر غیر ممالک میں عیش کررہے ہیں، کیا یہ ملک سے دشمنی نہیں ہیں؟ اور کیا یہ پتہ لگانے کی کوشش نہیں ہوگی کہ ان میں کتنے مسلمان ہیں،؟ سچ تویہ ہے کہ ان کی گردنوں تک قانون کے ہاتھ اب تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔