گوہاٹی : آسام کے گولپارہ ضلع میں پولیس نے دعوی کیا ہے کہ ایک مدرسہ اور اس سے متصل ایک رہائش گاہ کو مقامی لوگوں نے آج مبینہ طور پر جہادی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کے خلاف احتجاج کے طور پر منہدم کر دیا۔
پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق پولیس نے بتایا کہ مٹیا پولیس اسٹیشن کے تحت پکھیورا چار میں واقع مدرسہ اور اس سے ملحقہ رہائش گاہ کو مبینہ طور پر دو بنگلہ دیشی باشندوں نے جہادی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا، جو فی الحال مفرور ہیں۔
اس مدرسے کے ایک عالم جلال الدین شیخ کو مبینہ طور پر ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جس کے بعد مدرسے کے احاطے کو ملک مخالف سرگرمیوں میں استعمال کرنے کا انکشاف ہوا۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ شیخ نے مبینہ طور پر ان دونوں بنگلہ دیشی افراد کو ‘داروگر الگا پکھیورا چار’ مدرسہ میں استاد کی حیثیت سے مقرر کیا گیا اور حال ہی میں ان کے ساتھ مبینہ روابط کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
شمال مشرقی ریاست آسام میں مسمار ہونے والا یہ چوتھا مدرسہ ہے۔
پولیس اہلکار نے کہا "مقامی لوگوں نے رضاکارانہ طور پر مدرسہ اور اس سے ملحقہ رہائش گاہ کو مبینہ جہادی سرگرمیوں کے خلاف سخت ناراضگی میں منہدم کر دیا۔
مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ مفرور بنگلہ دیشی دونوں افراد، امین الاسلام عرف عثمان عرف مہدی حسن اور جہانگیر عالم کا مبینہ طور پر القاعدہ برصغیر ہند، انصارالبنگلہ ٹیم سے رابطہ پایا گیا ہے۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ دونوں نے 2020-22 کے درمیان مختلف اوقات میں مدرسہ میں پڑھایا تھا۔
موریگاؤں، بارپیٹا اور بونگائیگاؤں اضلاع میں تین دیگر مدارس کو متعلقہ حکام نے اس سال اگست سے زمین بوس کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ آسام میں بی جے پی حکومت نے تین مدارس پر شدت پسندی کا الزام عائد کرکے انہیں مسمار کردیا اور اساتذہ کو مبینہ شدت پسندی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔