جمعیۃ علماء ہند
حالات حاضرہ

مدرسہ سروے پر جمعیت علماء ہند کی حکمت عملی تیار

قومی دارالحکومت دہلی میں جمعیت علماء ہند کے صدر دفتر میں آج مدارس میں سروے سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا۔ جس میں کئی اہم فیصلے لیے گئے۔

دہلی: اتر پردیش میں حکومت کی جانب سے مدارس کے سروے کا حکم کے بعد دہلی میں جمعیت علمائے ہند اور مدارس کے ذمہ داروں کے اجلاس میں تین باتیں طے کی گئی ہیں۔

سب سے پہلے ریاستی حکومت سے ملاقات کی جائے گی۔ دوسرا یہ کہ سروے کے دوران پیش آنے والی پریشانیوں کے مدنظر ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں محمود مدنی ارشد مدنی، مولانا نیاز احمد فاروقی اور دارالعلوم دیوبند کے مہتمم ابوالقاسم نعمانی سمیت 12 لوگ شامل ہیں۔

یہ کمیٹی مدرسہ سے متعلق تمام امور کی نگرانی کرے گی۔ تیسری بات یہ کہ مدرسہ ملک کا اثاثہ ہے یہ کوئی بوجھ نہیں ہے مدارس کا کردار ملک کی آزادی سے لیکر آج تک اہم رہا ہے۔
اجلاس کے بعد مولانا محمود مدنی نے کہا کہ مدرسوں کا کردار بہت اہم ہے۔ آج کے زمانے میں مدارس کو غلط نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ مدرسوں کام آپسی دوری کو ختم کرنا ہے۔ ہم ملک کے لیے تھے، ہیں اور رہیں گے مدرسوں کے معاملے میں زبردستی نہیں ہونی چاہیے۔

دہلی میں منعقدہ اجلاس میں 150 سے زیادہ مدرسہ کے ذمہ داروں نے اپنی موجودگی درج کرائی اس کے علاوہ 24 ستمبر کو دارالعلوم دیوبند میں بھی ایک اہم اجلاس ہونا ہے جس میں مدارس کے لوگ آگے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ مدارس سے وابستہ جو بھی خامیاں ہیں اس کو اپنی سطح پر ہی دور کر لیا جائے اس کے لیے بھی لوگ سرکار کو پوری حمایت دیں گے۔ لیکن اگر سرکار کمی نکالنے اور پریشان کرنے کے مقصد سے ہی آگے بڑھے گی تو پھر ہم اپنی مخالفت درج کرائیں گے۔

واضح رہے کہ مدرسہ کے معاملے میں مسلسل حالات پیچیدہ ہو رہے ہیں۔ آسام میں اب تک چار مدارس کو منہدم کردیا گیا جس کے بعد یوگی حکومت نے ریاست اترپردیش میں تمام مدارس کا سروے کرانے کا حکم جاری کیا۔

آزادی کے بعد یا اس سے پہلے بھی مدرسوں پر ایسا دور نہیں آیا لیکن اس چیلینج سے نمٹنا بھی مدرسہ ذمہ داران کو ہی ہے اس سے نپٹا کیسے جائے گا یہ آنے والے وقت میں دیکھنا ہوگا۔