بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے سے دوسرے مذاہب کے لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔ اس لئے ہائی کورٹ نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان پر روک لگانے کا حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا۔
تاہم عدالت نے حکام کو لاؤڈ اسپیکر سے متعلق ’’نوائز پولیوشن قواعد‘‘ پر عمل درآمد کرنے اور اس کی تعمیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
بنگلورو کے ایک باشندے منجوناتھ ایس ہلاور کی جانب سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی (PIL) کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس آلوک آرادھے کی سربراہی والی ڈویژن بنچ نے کی۔ درخواست گزار نے عرضی میں کہا ہے کہ ’’اذان دینا مسلمانوں کا ایک لازمی مذہبی عمل اور شعار ہے، تاہم (لاؤڈ اسپیکر پر) اذان سے دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔‘‘
ہائی کورٹ نے اپنے حکمنامہ میں کہا کہ ’’آئین ہند کی دفعات25 اور 26 رواداری کے اصول کو تقویت فراہم کرتی ہیں جو ہندوستانی تہذیب کا خاصہ ہے۔‘‘ تاہم عدالت نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ صوتی آلودگی (نوائز پولیوشن) اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق قوانین پر عمل درآمد کریں۔
کرناٹک ہائی کورٹ نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ’’اس بات کو یقینی بنائیں کہ لاؤڈ اسپیکر اور پبلک ایڈریس سسٹم، صوتی و دیگر موسیقی کے آلات کو رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان مخصوص اور منظور شدہ ڈیسیبل سے زائد کے استعمال کی اجازت نہ دی جائے۔‘‘