حیدرآباد: تلنگانہ بی جے پی کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ کو سٹی پولیس نے اس کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا اور اس کو طبی معائنے کےلئے گاندھی ہاسپٹل لے جایا گیا ہے۔
گرفتاری کے دوران بھاری تعداد میں اس کی رہائش گاہ کے باہر اس حامیوں کا ہجوم تھا جو مختلف قسم کے نعرے لگا رہے تھے۔
گرفتاری سے پہلے راجہ سنگھ نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہاکہ اس کو گرفتاری یا بلیٹ کا کوئی خوف نہیں ہے۔ وہ بھگوان رام کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے۔
حیدرآباد کی ایک عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ وہ بی جے پی کے معطل شدہ رکن اسمبلی راجہ سنگھ کو رہا کرے جنہیں پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف متنازع تبصرے کے لیے چند گھنٹوں پہلے گرفتار کیا گیا تھا۔ نامپلی میں 14 ایڈیشنل میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کورٹ نے بی جے پی کے معطل ایم ایل اے راجہ سنگھ کی تحویل کی درخواست واپس کردی اور حکم دیا کہ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔۔ پولیس نے عدالت کے قریب سخت سیکورٹی تعینات کی تھی۔
واضح رہے کہ بی جے پی رکن اسمبلی راجہ سنگھ کو بی جے پی ہائی کمان نے پارٹی معطل کردیا ہے۔ بی جے پی رہنما راجہ سنگھ کو منگل کو پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف متنازع تبصرہ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور چند گھنٹوں بعد ہی انہیں ضمانت پر رہا بھی کردیا گیا ہے۔
اس متنازع تبصرے کی وجہ سے بی جے پی کی مرکزی سنٹرل ڈسپلنری کمیٹی نے انہیں پارٹی سے معطل کردیا۔ بی جے پی نے ان سے 10 دن کے اندر اس معاملہ میں جواب طلب کیا ہے۔
در اصل راجہ سنگھ گذشتہ دنوں اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کے شو کی مخالفت کرتے ہوئے ایک ویڈیو میں پیغمبر اسلامﷺ کے خلاف نازیبا تبصرہ کیا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شہر حیدرآباد میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے، جس کے بعد پولیس نے بی جے پی رہنما کو گرفتار کر لیا۔ وہیں دبیرپورہ پولیس اسٹیشن میں راجہ سنگھ کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق راجہ سنگھ کے خلاف ساؤتھ، ایسٹ اور ویسٹ زون کے کئی تھانوں میں شکایتیں درج کرائی گئی تھیں۔ دبیر پور پولیس انسپکٹر جی کوٹیشور راؤس نے کہا کہ انہیں راجہ سنگھ کے خلاف شکایت موصول ہوئی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ بی جے پی ایم ایل اے نے مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا ہے۔
راجہ سنگھ کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے، جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کارروائیاں، جس کا مقصد کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے اس کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا اور دوسروں کو مجرمانہ دھمکیاں دینا شامل ہے۔