حیدرآباد: تلنگانہ رکن قانون ساز کونسل کلواکنٹلہ کویتا نے آج ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ آزادی کے امرت مہوتسو کے موقع پر عصمت دری اور قتل جیسے گھناؤنے جرائم کے مجرمین کی رہائی در اصل اس مقدس دن کو داغدار کرنا ہے۔ جب کہ مرکزی حکومت نے خود ریاستی حکومتوں کو جون 2022 میں رہنمایانہ خطوط روانہ کئے تھے جس میں عصمت دری کرنے اور عمر قید کی سزا پانے والے مجرموں کو معافی کے اہل نہیں مانا گیا ہے۔
اس کے باوجود گجرات کی بی جے پی حکومت نے پانچ ماہ کی حاملہ بلقیس بانو کی عصمت دری کرنے والوں اور ان کی تین سالہ بچی کے قاتلوں کو معافی دے کر وحشیانہ سوچ کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ یہ قانون و انصاف کی روح اور مکمل طور پر انسانیت کے خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک عورت ہونے کے ناطے بلقیس بانو کے درد اور خوف کو محسوس کر سکتی ہیں۔ جیل سے باہر آتے ہی زانیوں اور قاتلوں کی جس طرح عزت کی گئی ہے وہ مہذب معاشرے کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اس خطرناک روایت کو شروع سے ہی روکنا اشد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس شرمناک فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہیے تاکہ شہریوں کا قانون پر سے اعتماد نہ اٹھ جائے اور نربھیا کیس جیسے مزید کیسز نہ ہوں اور کوئی بھی خاتون بلقیس بانو کی طرح متاثر نہ ہو۔
وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راو کی بیٹی کویتا نے سپریم کورٹ سے بھی اس معاملے میں مداخلت کرنے کی درخواست کی ہے۔