گجرات حکومت کی جانب سے معافی کی پالیسی کے تحت بلقیس بانو کیس کے تمام مجرموں کو رہا کردیا گیا ہے، جیل کے باہر ان مجرموں کا استقبال کیا گیا اور انہیں مٹھائی کھلائی گئی۔
نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی جنرل سکریٹری الیاس محمد تمبے نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ 2002گجرات بلقیس بانو کے اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے جر م میں عمر قید کی سزا پانے والے گیارہ مجرموں کی رہائی افسوسناک اور سراسر ناانصافی ہے۔
گجرات حکومت کی جانب سے معافی کی پالیسی کے تحت ان کی رہائی کی اجازت کے بعد تمام سزا یافتہ مجرم گودھرا سب جیل سے باہر آگئے ہیں۔ 3 مارچ 2002کو درانتیوں، تلواروں اور لاٹھیوں سے لیس 20-30لوگوں کے ہجوم نے بلقیس بانو اور اس کی چھوٹی بیٹی اور خاندان کے دیگر افراد پر حملہ کیا اور اس کے خاندان کے سات افراد کو قتل کردیا اور بلقیس بانو جو اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ تھیں، کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
حالانکہ مقدمے کی سماعت احمدآباد میں شرو ع ہوئی تھی، لیکن بعد میں گواہوں اور شواہد سے چھیڑ چھاڑ کے خدشے کے پیش نظر کیس کو ممبئی منتقل کردیا گیا۔ سی بی آئی کی عدالت نے 2008میں گیارہ ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی اور 2018میں ہائی کورٹ نے سزا کو برقرار رکھا تھا۔
تاہم ایک ملزم کی درخواست پر جواب دیتے ہوئےگجرات حکومت نے اب سزا میں کمی کرتے ہوئے عمر قید کی سزا پانے والے تمام گیارہ مجرموں کو رہا کردیا ہے جو گزشتہ دن جیل سے باہر آگئے ہیں۔
ایس ڈی پی آئی قومی جنر ل سکریٹری الیاس تمبے نے مزید کہا ہے کہ گجرات حکومت کا یہ اقدام پوری خواتین برادری کیلئے شرمناک ہے اور معاشرے کیلئے ایک انتہائی ناانصافی ہے کہ 7افراد کے قاتل اور عصمت دری کرنے والے جیل سے باہر آچکے ہیں اور آزاد گھومتے پھریں گے۔
گجرات حکومت کا یہ اقدام معاشرے میں انتقامی سگنل بھیجتا ہے اور عدم تحفظ اور شرمندگی کا ماحول پیدا کرتا ہے۔