نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی جنرل سکریٹری افشان عزیز نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ 15 اگست 2022 کو جب ہندوستان نے اپنا 76 واں یوم آزادی منایا، گجرات حکومت کے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت عصمت دری اور قتل کے 11 مجرموں کی رہائی سے ملک کا ضمیر لرز اٹھا۔
3 مارچ 2002 کو زندہ بچ جانے والی بلقیس بانو پر کیا گذرا؟ گودھرا واقعہ کے بعد گجرات میں بڑے پیمانے پر قتل عام، عصمت دری اور آتش زنی کے ہولناک سلسلے کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے عوام کی یادداشت سے مٹایا جاسکتا ہے۔
بلقیس کی 3 سالہ بیٹی کا سر توڑ کر قتل کرنے اور اس کے خاندان کے 13 دیگر افراد کو بے دردی سے قتل کرنے اور حاملہ بلقیس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری ایک ایسا جرم ہے جو اپنی شدید ترین شکل میں درندگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ملک کے قانون پر اس کا اعتماد اور اس نے جو تکالیف برداشت کی اس نے اسے قانونی لڑائی لڑنے پر مجبور کیا تاکہ مجرموں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے۔ ایک مشکل قانونی عمل کے بعد اسے انصاف ملا جب 2017 میں ممبئی ہائی کورٹ نے 11 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی۔
یہ ایک ایسا فیصلہ تھا جس نے قانون اور ایگزیکٹو پر نئے بھروسے اور اعتماد کو جنم دیا تھا۔ تاہم اس طرح کے گھناؤنے جرم کے مجرموں کو رہا کرنے کے عمل سے گجرات حکومت نے خواتین کے خلاف جرائم کی روک تھام میں حکومت پر عام آدمی کے اعتماد کو مجروح اور کمزور کیا ہے۔
ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی جنرل سکریٹری افشان عزیز نے کہا کہ معاشرے میں زیادتی کرنے والوں اور قاتلوں کو رہا کر کے حکومت نے ملک میں خواتین کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ستم ظریقی یہ ہے کہ جس دن ہندوستان اپنی آزادی کے 75سال مکمل کررہا ہے اسی دن خواتین کو عزت اور آزادی کے ساتھ جینے کے ان کے بنیادی حق سے محروم کیا گیا ہے۔