جموں و کشمیر میں پچھلے ایک ہفتے کے دوران چھ سکیورٹی فورسز کے اہلکار، دو عام شہری، پانچ عسکریت پسند سمیت 13ہلاک جبکہ اس دوران سات شدید طورپر زخمی ہوئے۔
سری نگر: جموں و کشمیر میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران عسکری واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور پچھلے چھ دنوں سے لگاتار حملے جاری ہیں۔ ایک ہفتے کے دوران جموں وکشمیر میں چھ سکیورٹی فورسز کے اہلکار، دو عام شہری، پانچ عسکریت پسند سمیت 13 ہلاک جبکہ سات شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 16 اگست کے روز چھوٹی پورہ شوپیاں میں مشتبہ عسکریت پسسندوں نے دو کشمیری پنڈتوں پر فائرنگ کی جس کی وجہ سے ایک شخص کی برسر موقع ہی مو ت ہوئی جبکہ دوسرا شدید طور پر زخمی ہوا۔ 15 اگست کی شام کو وسطی کشمیر کے سری نگر اور بڈگام اضلاع میں آدھے گھنٹے کے اندر دو الگ الگ گرینیڈ حملوں میں ایک پولیس اہلکار اور ایک عام شہری زخمی ہوئے۔
اتوار 14 اگست کی شام کو ہی سری نگر کے راجوری کدل علاقے میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان ایک مختصر انکاونٹر میں پولیس اہلکار ہلاک ہوا۔
13 اگست کی سہ پہر کو مشتبہ عسکریت پسندوں نے عالی مسجد عید گاہ کے نزدیک سی آر پی ایف بینکر پر گرینیڈ حملہ کیا جس کی وجہ سے ایک سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہوا۔ 13 اگست کی شام کو عسکریت پسندوں نے کیموہ کولگام میں گرینیڈ پھینکا جو زور دار دھماکہ کے ساتھ پھٹ گیا جس میں ایک پولیس اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔
11 اور 12 اگست کی درمیانی شب کو سادا نارہ حاجن بانڈی پورہ میں عسکریت پسندوں نے ایک غیر مقامی مزدور پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کی وجہ سے ہسپتال میں اُس کی موت ہوئی۔ 12 اگست کو بجبہاڑہ میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے ایس پی او پر نزدیک سے گولیاں چلائیں جس وجہ سے وہ شدید طورپر زخمی ہوا۔
11 اگست کو راجوری کے درہال علاقے میں فوجی کیمپ پر فدائین حملہ کیا گیا جس میں چار فوجی اہلکار اور دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ پچھلے ایک ہفتے کے دوران جموں و کشمیر میں عسکری واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر سمیت جنوبی کشمیر کی سکیورٹی صورتحال کا از سر نو جائزہ لیا جارہا ہے۔