کرناٹک عیدگاہ میدان
حالات حاضرہ

کرناٹک: عیدگاہ میدان کی زمین پر حکومت کا دعوی

بنگلورو: شہر کے وسط میں واقع عیدگاہ میدان کی ملکیت کے تنازع کے درمیان کرناٹک کے ریونیو منسٹر آر اشوکا نے کہا کہ یہ اراضی ریونیو ڈپارٹمنٹ کی ہے اور وہ اس کے استعمال کا فیصلہ کرے گا۔ وقف بورڈ کے دعویٰ پر تنازع کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ چامراج پیٹ میں عیدگاہ میدان کے تعلق سے وزیر نے کہا کہ محکمہ فیصلہ کرے گا کہ اسے کس طرح استعمال کیا جائے۔

عید گاہ میدان کی زمین جسے لوگ مختلف ناموں سے حوالہ دیتے ہیں، دراصل محکمہ ریونیو کی ہے۔ اشوکا نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ریونیو ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا تعلق BBMP (Bruhat Bengaluru Mahanagara Palike) یا کسی بورڈ سے نہیں ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ترنگا لہرایا جائے گا، اشوک نے کہا کہ اس کے لیے کسی نے اجازت نہیں لی ہے۔

لوگوں کا ایک طبقہ یہ دعویٰ کر رہا تھا کہ یہ زمین وقف بورڈ کی ہے جبکہ کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ بروہت بنگلورو مہانگرا پالیکے (بی بی ایم پی) کی زمین ہے۔

تنازع کے درمیان بی بی ایم پی نے معاملہ ریونیو ڈپارٹمنٹ کو بھیج دیا۔ اشوکا نے کہا کہ محکمہ نے اپنے ریکارڈ کا جائزہ لیا اور پتہ چلا کہ زمین اس کی ہے۔

واضح رہے کہ عید گاہ میدان کی زمین سے متعلق تنازع اس وقت شروع ہوا جب چند ہندو دائیں بازو کے کارکنوں نے بی بی ایم پی سے زمین کی حیثیت کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔ بی بی ایم پی نے اپنے جواب میں انہیں ابتدائی طور پر بتایا کہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ زمین اس کی ہے۔

مزید یہ کہ بی بی ایم پی اور وقف بورڈ کے دعوے اور جوابی دعوے شروع ہو گئے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بی بی ایم پی نے اس معاملے کو محکمہ ریونیو کو بھیج دیا تھا۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں حالیہ دنوں مختلف مساجد کے تعلق سے دعوے کیے جارہے ہیں کہ ان مساجد کو مندر توڑ کر بنایا گیا ہے۔ گیانواپی مسجد کے بعد بھوپال کی تاریخی جامع مسجد، مسیور کی جامع مسجد اور کرناٹک میں عیدگاہ میدان پر دعوی کیا جارہا ہے۔